بانہال // ضلع رام بن کے تمام چھ تعلیمی زونوں میں سے تعلیمی زون کھڑی میں اساتذہ اور سکولی عمارتوں کی کمی سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ تحصیل و تعلیمی زون کھڑی کے سرکاری سکولوں میں 8029 طلبا اور طالبات زیر تعلیم ہیں اور پورے زون کو رہبر تعلیم ٹیچروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور اساتذہ کی درجنوں اسامیاں برسوں سے خالی پڑی ہیں۔ محکمہ تعلیم کھڑی کی طرف سے فراہم کی گئی اطلاعات کے مطابق تعلیمی زون کھڑی میں ہیڈماسٹروں کی 4 ، ماسٹروں کی 59 اور ٹیچروں کی 22اسامیاں خالی ہیں جس کی وجہ سے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی تعلیم ْبری طرح متاثر ہورہی ہے۔ مقامی لوگوں نے علاقے کا دورہ کرنے والی کشمیر عظمیٰ کی ٹیمکو بتایا کہ سرکارکے عدم توجہی والے رویہ نے اس دور افتادہ پہاڑی علاقے میں نظام تعلیم کو درہم برہم کرکے کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ ہائی سکول ْبزلہ تحصیل کھڑی میں 275 کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد 90 ہے، یہاں محض 2 اساتذہ تعینات ہیں جن میں ایک انچارج ہیڈ ماسٹر جبکہ دوسرا رہبر تعلیم ٹیچر ہے۔ انہوں نے کہ اس سکول میں ہیڈ ماسٹر کی ایک، ماسٹروں کی5 اور ٹیچروں کی دو اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائی سکول ْبزلہ میں تعینات 4 میں سے 2 اساتذہ حال ہی میں بی ایڈ کورس کے سلسلے میں تعلیمی چھٹی پر ہیں ۔اس کے علاوہ سکول کیلئے رمسا کے تحت تعمیر کی جانے والی سکولی عمارت مکمل نہیں کی گئی ہے اور بچوں کو تین کمروں پر مشتمل خستہ حال نامکمل عمارت میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت اس سکول میں10 اساتذہ کی جگہ محض2 ٹیچر تعینات ہیں جو بچوں کی رکھوالی اور مڈ ڈے میلز سمیت دیگر کاغذی لوازمات ہی مکمل کر پاتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم کا متاثر ہونا قدرتی امر ہے۔ اس سلسلہ میں بات کرنے پر محکمہ تعلیم کے ایک افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہائی سکول ْبزلہ سے چار میں سے دو ٹیچر بی ایڈ کی تعلیم کے سلسلے میں بیس دن کی رخصت پر ہیں اور وہ 06 جون تک سکول میں واپس پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے اور بیشتر کہا کہ پورے کھڑی زون میں اساتذہ کی کمی کا معاملہ برسوں سے چل رہا ہے سرکاری سکولوں کو رہبر تعلیم ٹیچروں کے حوالے کیا گیا اور رہبر تعلیم ٹیچروں کی وجہ سے ہی پہاڑی علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں میں کسی حد تک درس وتدریس کا سلسلہ جاری رہ پایا ہے۔