گول//گول میںاگر ٹرانسپورٹ سہولیات کی طرف نظردوڑائی جائے توچارسولوگوںکومصیبت کاہی سامناہے۔گول کے ساتھ جڑنے والی سڑکیں گول ڈھیڈہ، گول مہاکنڈ،ٹھٹھارکہ بولنی ٹاپ، کنتھان روڈبرابطہ سنگلدان وغیرہ کی حالت جہاںخستہ ہے وہیں ان سڑکوںپر اورلوڈنگ اوردھول بھی عوام کیلئے جان لیواثابت ہورہی ہے ۔گول سے مہاکنڈسڑک جوکہ پی ایم جی ایس وائی کے تحت آتی ہے،کی حالت بھی انتہائی خراب ہے ۔ سڑکوں کیلئے زمینی کٹائی کے بعدمحکمہ نے صرف ایک لکیر کھینچ کر رکھی ہے اوران سڑکوں پرنہ ہی بجری ڈالی گئی ہے اور نہ ہی آب نکاسی کا کوئی انتظام ہے ۔یہی حالت پی ایم جی ایس وائی کی جانب سے تعمیرکی گئی ہرایک سڑک کی ہے۔گول داڑم روڈ جو محکمہ تعمیرات عامہ کے ذمہ ہے،کی حالت محکمہ پی ایم جی ایس وائی کی سڑکوںسے بھی بدتر ہے ۔سب ڈویژن گول میں کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاںنومبرآخیرتک تارکول ڈالی جا سکتی ہے جوسنگلدان وغیرہ گرم علاقے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے محکمہ کے آفیسران جاننے کے باوجود گول کے سرعلاقوں میں کاموںکی الاٹمنٹ میں لیت و لعل سے کام کررہے ہیں۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ محکمہ نے اگست ستمبر میں گرم علاقوں کے ٹینڈراورالاٹمنٹ دیں اورجب سردی نزدیک آئی توگول کے ٹھیکیداروں کی الاٹمنٹ کیں ۔انہوںنے کہاکہ اب یہاں پر تارکول ڈالنا صرف اورصرف خزانہ عامرہ سے پیسہ نکال کر ضائع کرنے کے مترادف ہے ۔وہیں سڑکوں پر تار کول کی مقدارمحکمے کے مطابق سواانچ ہے یعنی25mmلیکن اگر سڑکوں پربچھائے گئے تارکول کو دیکھاجائے تووہ آدھ انچ سے زیادہ نہیں۔ اگرچہ سول سوسائٹی نے بھی اس پر اعتراض کیالیکن محکمہ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ایکس این رام بن نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ نالیاں اگر خراب ہیںتو تار کول ڈالنا فضول ہے ۔ان خراب سڑکوں پر بھی گاڑیاں ائورلوڈ ہوتی ہیں جس سے کسی بڑے حادثے کو بلاوادیاجارہاہے ۔