کٹھوعہ ۔ادھم پور حلقہ میں 15لاکھ سے زائد ووٹروں کیلئے 2763پولنگ سٹیشن قائم | پارلیمانی حلقہ میں بھاجپا اور کانگریس میں سخت مقابلے کی توقع ادھم پور اور وادی چناب کے اضلاع میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو لوگوں کی ناراضگی کا سامنا

محمد تسکین

رام بن //کٹھوعہ۔ ادھم پور۔ ڈوڈہ پارلیمانی نشست پر پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں اور الیکشن کا بگل بجنے کے بعد پارلیمانی انتخابات کا بخار سر چڑھ کر بول رہا ہے۔سیاسی جماعتیں اور ان کے لیڈر اور ورکر دن رات ایک کرکے ووٹروں کو لبھانے اور اپنے شیشے میں اتارنے کی جی توڑ کوشیشیوں میں لگے ہیں۔ عام طور پر ادھم پور پارلیمانی نشست کے نام سے مشہور کٹھوعہ۔ ادھم پور۔ ڈوڈہ نشست میں کا رقبہ حالیہ حدبندی کے بعد اب پانچ اضلاع تک رہ گیا ہے جس میں کھٹوعہ ، ادھم پور ، رام بن ، ڈوڈہ اور کشتواڑ کے اضلاع شامل ہیں۔ یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر جتندر سنگھ اور کانگریس کے چودھری لعل سنگھ کے درمیان دلچسپ مقابلے کی توقع ہے۔ کٹھوعہ۔ ادھم پور۔ ڈوڈہ پارلیمانی نشست میں ووٹروں کی تعداد 1584060 ہے جس میں خواتین ووٹروں کی تعداد 746121 ہے۔ ان تمام پانچ اضلاع میں 2763 پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے ہیں اور مقابلے میں بارہ امیدوار ہیں۔ادھم پور پارلیمانی نشست میں شیڈول کاسٹ ووٹروں کی تعداد 139217 ہے جبکہ شیڈول ٹرائب زمرے میں آنے والے ووٹروں کی تعداد 56696 ہے۔ ادھم پور۔ کٹھوعہ۔ ڈوڈہ پارلیمانی نشست پر اب تک نئی حدی بندی کے ساتھ اسمبلی نشستوں کی تعداد 18 تک پہنچ گئی ہے جس میں ادھم پور ویسٹ ، ادھم پور ایسٹ ، چنینی اور رام نگر کی ایس سی ، کٹھوعہ ایس سی ، بنی ، بلاور ، بسولی ، جسروٹہ ، ہیرا نگر ، ڈوڈہ ، ڈوڈہ ویسٹ ، بھدرواہ ، ، رامبن ، بانہال ، کشتواڑ ، اندروال ، ناگسینی کی اسمبلی نشستیں شامل ہیں۔ اس خطہ میں اگرچہ کانگریس ، نیشنل کانفرنس اور بھارتیہ جنتا پارٹی جیسی سیاسی جماعتیں ہی حریف تصور کی جاتی ہیں۔ پارلیمانی انتخابات کیلئے جیت کی کہانی بھی دلچسپ ہے اور سنہ 1957 سے اب تک ہوئے 15 پارلیمانی انتخابات میں کانگریس کے امیدواروں نے 10 بار کامیابی حاصل کی یے جبکہ سنہ 1996 سے اب تک بھارتیہ جنتا پارٹی نے 05 بار کامیابی درج کی ہے۔ 1996 سے 2019 کے پارلیمانی انتخابات تک بھارتیہ جنتا پارٹی نے پروفیسر چمن لعل گپتا کی صورت میں تین اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے موجودہ ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے دو بار کامیابی حاصل کی ہے جبکہ 2004 اور 2009 میں کانگریس کے امیدوار چودھری لعل سنگھ نے دو بار جیت درج کی ہے۔ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں بھاجپا امیدوار ڈاکٹر جتندر سنگھ نے گانگریس کے امیدوار اور اْس وقت کے مرکزی وزیر صحت غلام نبی آزاد کو ساٹھ ہزار سے زائد ووٹوں سے ہرایا تھا جبکہ 2019 میں ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کانگریس کے وکرم ادھتیہ کو 357252 ووٹ سے شکست دیکر اپنی جیت کا دوسری بار بھی برقرار رکھا تھا جبکہ اس الیکشن میں کانگریس سے بھارتیہ جنتا پارٹی اور وہاں سے اپنی نئی پارٹی ڈوگرہ سوابھیمان سنگھٹن پارٹی کے بینر تلے چودھری لعل سنگھ نے 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں صرف انیس ہزار ووٹ حاصل کئے تھے۔ اس الیکشن میں پنتھرس پارٹی کے ہریش دیو سنگھ نے چوبیس ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے تھے۔کئی سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بار کا مقابلہ دلچسپ ہوگا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور کانگریس کے چودھری لعل سنگھ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادہمپور ، ریاسی ، رامبن ، ڈوڈہ اور کشتواڑ کے اضلاع کے بیشتر علاقوں میں لوگوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی اور ڈاکٹر جتندر سنگھ کے تئیں ناراضگی پائی جاتی ہے اور اس کا فائدہ براہ راست لعل سنگھ کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کے لوگ پچھلے دس سالوں سے بار بار کہتے آرہے ہے کہ ان کے ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی کابینہ وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اپنے دس سالہ دورِ حکومت میں ادہمپور اور سابقہ ضلع ڈوڈہ کے علاقوں میں شاید ہی کبھی کوئی عوامی دورہ کیا ہو یا عوامی مشکلات سننے کیلئے کوئی عوامی میٹنگ منعقد کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے پچھلے الیکشن کے مقابلے میں یہ الیکشن سخت ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس دس بار اور بھارتیہ جنتا پارٹی پانچ بار فاتح رہی ہے اور اب کا الیکشن مختلف ہونے کی بھی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے سنہ 1999 میں ڈاکٹر چمن لعل گپتا کی جیت کے مقابلے اپنے ووٹ بنک کو 11.07 فیصد بڑھایا تھا اور حالیہ 2014 کے الیکشن میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے ووٹوں کو 14.60 فیصدی تک بڑھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کہ وادی چناب کے علاقوں پر کٹھوعہ اور ادھم پور اضلاع کے گیارہ لاکھ سے زائد ووٹر اثر انداز رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وادی چناب سے کبھی کوئی پارلیمنٹ ممبر چن کر نہیں ایا ہے اور اس نشست پر ہمیشہ کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان مقابلہ رہا ہے۔