قدرتی چشمے کے پانی کے بدلتے رنگ نے بڈھال سانحہ کی یادیں تازہ کر دیں
محمد بشارت
کوٹرنکہ//کوٹرنکہ سب ڈویژن کے بدھل نیومیںخوشیوں بھری تقریب اس وقت خوف و دہشت میں تبدیل ہوگئی جب شادی میں استعمال ہونے والے پانی کا رنگ اچانک تبدیل ہوگیا، جس سے پورے علاقے میں سنسنی پھیل گئی۔کوٹرنکہ کے بلاک بدھل نیو کی پنچایت حلقہ شاہپور کے وارڈ نمبر 7 میں محمد ایوب نامی شخص کی بیٹی کی شادی جاری تھی۔ اس تقریب میں پانی کیلئے قریبی قدرتی چشمے سے پائپ لائن بچھائی گئی تھی تاکہ مہمانوں کے لئے پانی کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ شادی کا جشن اپنے عروج پر تھا کہ اچانک لوگوں نے دیکھا کہ چشمے کے پانی کا رنگ بدل چکا ہے، جس سے خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔مقامی افراد نے اس واقعے کو بڈھال سانحہ سے جوڑ کر دیکھا، جس میں متعدی چشموں کو بند کردیا گیا تھا۔ لوگوں نے شبہ ظاہر کیا کہ کہیں کسی نے جان بوجھ کر پانی میں زہر تو نہیں ملایا؟ جیسے ہی یہ خبر پھیلی، شادی میں شامل افراد خوفزدہ ہوگئے اور بعض افراد فوری طور پر چشمے کی طرف دوڑے تاکہ صورتحال کو جان سکیں۔ چشمے پر پہنچنے والے افراد نے تصدیق کی کہ واقعی پانی کا رنگ تبدیل ہو چکا تھا، جس سے عوام میں مزید بے چینی پھیل گئی۔مرتضیٰ نامی ایک نوجوان، جو برات کے ساتھ شریک تھا، نے بتایا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے پانی کا رنگ بدلتے دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہم برات کے ساتھ جا رہے تھے، جب اچانک یہ منظر دیکھا، جس سے شادی کا ماحول یکسر بدل گیا۔ ہر طرف خوف اور بے چینی تھی، لوگ مختلف قیاس آرائیاں کر رہے تھے، کوئی زہر ملانے کا خدشہ ظاہر کر رہا تھا تو کوئی اُسے کسی سازش سے جوڑ رہا تھا‘‘۔علاقے کے مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو عوام کے درمیان خوف و ہراس پیدا کر رہے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات پر قابو پانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں تاکہ عوام کے اندر پائی جانے والی بے چینی ختم ہو سکے۔یہ معاملہ اے ڈی سی کوٹرنکہ دلمیر چوہدری کے نوٹس میں بھی لایا گیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی خاطرخواہ کارروائی نہیں کی گئی۔ عوام انتظامیہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ حقیقت کا پتہ چلایا جا سکے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔