عظمیٰ نیوزسروس
نئی دہلی//31 جنوری کو، جے کے پیس فورم کی نمائندگی کرنے والے کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد نے میرواعظ عمر فاروق سے ، نئی دہلی میں ملاقات کی، جس کا مقصد کشمیر میں مختلف طبقوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کو فروغ دینا تھا۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ میٹنگ تاریخی شکایات کو دور کرنے اور جموں و کشمیر کے پرامن اور جامع مستقبل کے لیے کام کرنے کی جانب ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتی ہے۔ ایک بیان کے مطابق میرواعظ عمر فاروق نے کئی دہائیوں سے کشمیری مسلمانوں اور کشمیری پنڈتوں دونوں کے مشترکہ دکھوں پر زور دیا۔ انہوں نے 1989-90 میں کشمیری پنڈتوں کے دردناک اخراج کو تسلیم کیا، ایک ایسا باب جو دونوں برادریوں کو متاثر کر رہا ہے۔ میرواعظ نے اس بات کی تصدیق کی کہ کشمیری پنڈتوں کی حالت زار ایک انسانی مسئلہ ہے اور اسے احتیاط اور فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا،’’کشمیری پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے دکھوں کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے، اور یہ وہ نکتہ رہا ہے جسے انہوں نے اپنی گفتگو میں بارہا اٹھایا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ نوجوان نسل کو کشمیر کی جامع ثقافت سے روشناس کرانا چاہیے۔اس کے جواب میں، کشمیری پنڈت وفد نے ان گہری مشکلات کا اظہار کیا جن کا انہیں ایک کمیونٹی کے طور پر سامنا کرنا پڑا ہے جس کا انہیں بغیر کسی وجہ کے شکار کیا گیا تھا۔ وہ چلچلاتی گرمی، سانپ کے ڈسنے، وہاں کی ساری کمائی، جائیدادیں بیچ کر بچوں کو تعلیم دلانے میں مشکلات کا شکار ہوئے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اپنے وطن سے زبردستی نکالے جانے کے باوجود، انہوں نے ہمیشہ مصیبت کے وقت اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی مدد کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی رہنما، خاص طور پر میر واعظ عمر فاروق پورے خطے میں اپنے اثر و رسوخ کے پیش نظر اس اقدام کی قیادت کرنے کا اخلاقی اختیار رکھتے ہیں۔ مزید برآں، وفد نے میر واعظ کو یاد دلایا کہ کشمیر کے روحانی پیشوا کے طور پر، وہ نہ صرف مسلم کمیونٹی، بلکہ تمام اقلیتوں کی بھی نمائندگی کرتے ہیں، اور یہ کہ ان کی قیادت خطے کے امن اور ہم آہنگی کو بحال کرنے میں اہم ہے۔یہ ملاقات میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں بین المذاہب کمیٹی کی تشکیل کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر اختتام پذیر ہوئی۔ یہ کمیٹی کشمیر کی تمام کمیونٹیز کی نمائندگی کرے گی، جن پر توجہ دی جائے گی۔