سرینگر//کشمیری زبان کے ممتاز شاعر اور قلمکار محمد احسن احسن بدھ کو حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے۔ وہ 86برس کے تھے۔ محمد احسن احسن نے کل صبح سینے میں درد کی شکایت کی جس کے بعد اُنہیں فوری طور صورہ میڈیکل انسٹی چوٹ منتقل کیاگیا تاہم صورہ پہنچے سے پہلے ہی اُن کا انتقال ہوگیا۔ اُن کی نماز جنازہ دن حاجن سوناواری میں ادا کی گئی جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے ممتاز شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔1937میں حاجن میں جنمے محمد احسن احسن نے ایس پی کالج سے تعلیم حاصل کی جس دوران وہ کالج میگرین پرتاپ کے سٹوڈنٹ ایڈیٹر رہے ۔بعد میں وہ محکمہ تعلیم میں بطور استاد تعینات ہوئے تاہم بعد میں انہوں نے کلچرل اکیڈیمی میں ریسرچ آفیسر کے بطور اپنی ملازمت اختیار کی اور پھر اسسٹنٹ ایڈیٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ۔کشمیری زبان کی ترویج اور حفاظت میں گہری دلچسپی رکھنے والے محمد احسن احسن نے سکولوں میں کشمیری کو بحثیت ایک مضمون رائج کرانے میں اہم رول ادا کیا ۔ محمد احسن احسن نے کئی کشمیری کتابوں کو مرتب کیا جن میں کلیات نعمت اللہ صفا پوری ،کلام محمد کھار ،کلام احمد اللہ ہاکہ باری ،کاشر لوکھ کتھ شامل ہیں ۔وہ ادبی مرکز کمراز کے بانی اراکین میں ہیں اور وہ ایک بہترین تنظیم ساز بھی تھے۔ حلقہ ادب حاجن کے صدر کے بطور انہوں نے کئی جوانوں کی ادبی صلاحیتوں کو نکھارا۔ وہ محی الدین حاجنی میموریل سکول حاجن کے سرپرست اعلی بھی تھے۔اس کے علاوہ وہ سماجی کاموںمیں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے ۔ محمد احسن احسن کے وفات ہونے کی خبر سنتے ہی شعرو ادب سے وابستہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اُن کی آخری رسومات میں حصہ لینے کیلئے اُن کے دولت خانے پر جمع ہوگئے ۔اب کا چہارم 16ستمبر کو ان کے آبائی مقبرہ پر انجام دیا جائے گا ۔
گورنر،وزیر اعلیٰ ،ادبی، سماجی اور
سیاسی شخصیات کا اظہار رنج و غم
سرینگر// گورنر این این ووہرا،وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ،کلچرل اکیڈیمی،کئی سیاسی،سماجی اور ادبی تنظیموں نے محمد احسن احسنؔ کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔تعزیتی پیغام میں وزیر اعلیٰ ، جو کہ جموں کشمیر اکیڈمی برائے فن ، ثقافت و لسانیات کی صدر بھی ہیں ،نے موصوف کی کشمیری زبان و ادب و ثقافت کے تحفظ کیلئے اُن کی کاوشوں کوسراہا۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی عدمِ موجودگی ادبی حلقوں میں کافی مدت تک محسوس کی جائے گی ۔ محبوبہ مفتی نے مرحوم احسن کے سوگواران کے ساتھ بھی اظہارِ ہمدردی کی۔ گورنر نے سوگوار کنبے کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی ۔ اس دوران پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر محمد سرتاج مدنی، جنرل سیکریٹری نظام الدین بٹ اور قاضی محمد افضل اور ایم ایل سی یاسر ریشی نے محمد احسن آحسن کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ ظفر اقبال منہاس نے سوگوار کنبے کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ایصال ثواب کیلئے دعا کی۔کلچرل کیڈیمی کے سیکریٹری عزیز حاجنی نے مرحوم کو زبردست خراج عقیدت ادا کیا اورادباء ، شعراء اور دانشوروں اور سول سوسائٹی ارکان کے ہمراہ آخری رسومات میں شرکت کی۔ ادبی مرکز کمراز کے صدر ڈاکٹر سید شجاعت بخاری نے احسن کی موت کو ناقابل تلافی نقصان قرر دیتے ہوئے کہاکہ کشمیری زبان کے تئیں اُن کی کوششوں کو ہمیشہ یاد کیا جائیگا۔ پی ڈی ایف کے سربراہ حکیم محمد یاسین نے محمد احسن کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔فکشن رائٹرس گلڈ نے احسن کی وفات کو کشمیری ادب کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے ۔ اننت ناگ میں مراز ادبی سنگم کی طرف سے غلام نبی آتش کی صدارت میں ایک تعزیتی اجلاس کا انعقاد ہواجس میں قلمکاروں اور ادیبوں نے احسن کوخراج پیش کیااور ان کے حق میں دعائے مغفرت کی گئی۔ادھر محفل بہار ادب شاہورہ پلوامہ کے صدر حمید اللہ حمید ، حلقہ ادب حاجن، لٹریری فورم بانڈی پورہ، وولر کلچرل فورم نادی ہل بانڈی پورہ، بزم شعر و ادب سنگرامہ، رفیع آباد ادبی مرکز، بہار ادب تلگام، کرون کلچرل فورم کریری، رفیع آباد ادبی مرکز، کشمیر رائٹرس فورم، محبوب کلچرل سوسائیٹی بارہمولہ، بزم ادب سنگرامہ، دائرہ ادب دلنہ بارہمولہ نے اپنے الگ الگ تعزیتی بیانوں میں موصوف کی وفات کو کشمیری زبان و ادب کے تئیں ایک بڑے نقصان سے تعبیر کیاہے۔