پیرس// روس اور یوکرائن کے وفود کے درمیان پیرس میں مذاکرات کامیاب ہوگئے اور صدارتی محل میں دونوں ممالک نے سرحدی کشیدگی ختم کرنے اور جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کرلیا۔ اس موقع پر وہاں جرمنی اور فرانس کے نمایندے بھی موجود تھے۔ کیف نے 4ممالک کے درمیان مذاکرات امن کی جانب بڑا قدم قرار دیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق روس نے مزید لڑاکا طیارے جنگی مشقوں کے لیے بیلاروس روانہ کردیے،جن ایس یو 35فائٹر جیٹ سمیت ایس 400 ائر ڈیفنس سسٹم بھی شامل ہیں۔ بحر منجمد شمالی میں ہونے والی مشقوں میں روس کے 30جہاز ، 20 لڑاکا طیارے اور ایک ہزار سپاہی حصہ لے رہے ہیں۔ادھر: امریکی صدرجوبائیڈن نے خبردارکیا ہے کہ روس فروری میں یوکرین پرحملہ کرسکتا ہے۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق امریکی صدرجوبائیڈن نے یوکرینی ہم منصب سے گفتگومیں خبردارکیا کہ روس فروری میں یوکرین پرحملہ کرسکتا ہے۔امریکی صدرجوبائیڈن نے یوکرین کے صدرسے ٹیلی فون پرگفتگومیں کہا کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ روس فروری میں یوکرین کیخلاف کوئی جارحانہ کارروائی کرے۔ امریکا گزشتہ کئی ماہ سے روس کی یوکرین کیخلاف ممکنہ جارحیت کے بارے میں خبردارکررہا ہے۔روس کے حکام نے یوکرین کیخلاف کسی بھی قسم کی جارحانہ کارروائی کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کے بحران سے متعلق مذاکرات اب بھی ممکن ہیں۔امریکا اوراس کے نیٹواتحادی حالیہ ہفتوں میں ماسکوکی جانب سے یوکرین کے قریب ایک لاکھ روسی فوجیوں کی تعیناتی پربھی تشویش کا اظہارکرچکے ہیں۔جرمنی اور امریکا نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس یوکرین پر حملہ کرتا ہے تو وہ روسی گیس پائپ لائن کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اگر روس حملہ کرتا ہے تو نورڈ اسٹریم 2 پائپ لائن ’آگے نہیں بڑھے گی‘۔توانائی کے متنازع منصوبے کو گیس کے بہاؤ کو دوگنا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ بحیرہ بالٹک کے نیچے روس سے براہ راست جرمنی تک جاتا ہے۔حالیہ ہفتوں میں ہزاروں روسی فوجی یوکرین کی سرحدوں پر جمع ہو چکے ہیں، جس سے حملے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے- اس کے باوجود کہ روسی حملے کے کسی بھی منصوبے کے بار بار انکار کر رہا ہے۔