محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن میں سب ڈویژن رامسو کے نیل علاقے میں پرائمری ہیلتھ سینٹر کی عمارت پچھلے گیارہ برسوں سے زیر تعمیر ہے جس کی وجہ سے ہزاروں کی ابادی پر مشتمل وادی نیل میں صحت کا شعبہ روبہ زوال ہے اور لوگوں کو معمولی تکالیف کیلئے بھی بانہال اور رام بن کے ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔ یہ عمارت محکمہ تعمیرات عامہ سب ڈویژن رامسو کی طرف سے قریب ایک کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار کی جارہی ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نیل کی وسیع آبادی میں ہسپتال اور ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو بانہال اور را م بن کے ہسپتال پہنچانا مجبوری بنا ہوا ہے اور کئی مریض بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے پانی جانوں سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر نیل کی عمارت کا سنگ بنیاد اُس وقت کے ممبر اسمبلی بانہال وقار رسول نے 2014میں رکھا تھا مگر تب سے ابتک یہ دو منزلہ ہسپتال عمارت تعمیراتی عمل میں ہی پھنس کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ پی ڈبلیو ڈی نے ٹھیکیدار کو مکمل ڈیل دے رکھی ہے جس کی وجہ سے ہسپتال عمارت کی تعمیر انتہائی تاخیر کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب عمر عبداللہ ووٹ مانگنے کیلئے یہاں آئے تھے تو ان کا ہیلی کاپٹر بھی اس بلڈنگ کے نزدیک اترا تھا اور ہم نے یہ معاملہ ان کی نوٹس میں بھی لایا تھا لیکن وزیر اعلیٰ بننے کے بعد وہ اس سمت کچھ نہیں کر پائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار نے مقامی لوگوں کی رقوم بھی دبا رکھی ہیں اور محکمہ کی طرف سے فنڈس نہ ہونے کا بہانہ بنا کر اس ہسپتال عمارت کو مکمل نہیں کیا جارہا ہے ۔ نیل کے مقامی لوگوں کا کہنا ہےکہ وادی نیل میں بھاری برفباری ہوتی ہے اور چملواس نیل اور مکرکوٹ سے نیل کی رابط سڑکیں بند ہو جاتی ہیں اور ایسے میں مریض گھروں میں لاچار ہو کر رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے ریاستی وزیر اعلیٰ عمر ، وزیر صحت سکینہ ایتو اور ممبر اسمبلی بانہال سجاد شاہین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرائمری ہیلتھ سینٹر نیل کی عمارت کو مکمل کرنے اور اسے تمام طرح کی سہولیات سے آراستہ کرنے کیلئے اقدامات کریں تاکہ نیل وادی کے ہزاروں لوگوں کو مزید مشکلات سے نجات حاصل ہو سکے۔اس سلسلے میں بات کرنے پر اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر رامسو محمد عارف نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہسپتال کی دو منزلہ عمارت مکمل ہے اور اب اس میں فنشنگ کا کام ہی بقایا رہا ہے اور اسے جلدی مکمل کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمارت کو مکمل کرنے کیلئے فنڈس کی کمی کا سامنا ہے اور اس کیلئے محکمہ صحت سے فنڈس کو واگذار کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اس ہسپتال عمارت کیلئے ضلع پلان فنڈس مختص کئے گئے تھے اور بعد میں نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت فنڈس واگذار کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مزدوروں کی رقوم ٹھیکیدار کی طرف بقایا ہیں تو اس کیلئے انہیں لیبر کورٹ اور دیگر قانونی راستے اپنانے ہوں گے۔