یو این آئی
جموں// پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اتوار شام دیر گئے جموں پہنچا۔ معلوم ہوا ہے کہ سخت سیکورٹی انتظامات کے بیچ وفد کو ہوٹل پہنچایا گیا۔ پاکستانی وفد اور عالمی بینک کے عہدیدار دریائے چناب پر تعمیر کئے جا رہے پن بجلی پروجیکٹوں پر جاری کام کاج کا جائزہ لیں گے۔اطلاعات کے مطابق پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کا ایک اعلیٰ سطحی وفد سخت سیکورٹی انتظام کے بیچ اتوار دیر شام جموں پہنچا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اپنے دورے کے دوران پاکستانی واٹر کمیشن کے عہدیدار دریائے چناب پر تعمیر کئے گئے بجلی پروجیکٹوں کا معائنہ کے ساتھ ساتھ ہندوستانی عہدیداروں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کریں گے۔واضح ہے کہ سال 2019میں مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370کی منسوخی کے بعد پاکستان کے کسی سرکاری وفد کا یہ جموں وکشمیر کا پہلا دورہ ہے ۔پاکستان کی جانب سے دریائے چناب پر تعمیر کئے جارہے بجلی پروجیکٹوں پر اعتراضات اٹھانے کے بعد عالمی بینک کی ثالثی پر یہ دورہ ہو رہا ہے۔پاکستان کی شکایت سے متعلق زمینی حقائق کا جائزہ لینے کے لئے عالمی بینک کے مقرر کردہ غیر جانبدار ماہرین جموں وکشمیر کے دورے پر آئے ہیں اور ان میں بھارت اور پاکستان کے سرکاری وفود اور ماہرین بھی شامل ہیں۔اس 10روزہ دورے میں عالمی ماہرین اور دونوں ملکوں کے سرکاری وفود مل کر جموں وکشمیر میں پن بجلی پروجیکٹوں پر جاری کام کاج کا جائزہ لیں گے۔ اس کے بعد باہمی ملاقاتوں میں پاکستان کے تحفظات پر بھی تفصیلی بات چیت ہوگی۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عالمی بینک کی ثالثی کے نتیجے میں 19ستمبر 1960کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹرٹریٹی) کے تحت مغربی دریاوں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا تھا۔معاہدے کے مطابق ان دریاوں کے 80فی صد پانی پر پاکستان کا حق ہے جب کہ مشرقی دریاوں؛ راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کو دیا گیا تھا۔