بانہال//تعلیمی زون رام بن کے پرائمری سکول غلیل ، پنچایت گنوت کے ایک ٹیچر کی طرف سے سروا شکھشا ابھیان کے تحت ٹیچروں کو دی جارہی ایک ہفتے تک جاری رہنے والی ٹریننگ سے غیر حاضر رہنے اور زونل ایجوکیشن افسر رام بن کے دفتر میں شور شرابہ اور ڈرانے دھمکانے کے طریقہ کار کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ٹیچر نریندر کمار کو زونل ایجوکیشن افسر رام بن کی سفارش کے بعد چیف ایجوکیشن افسر رام بن نے مزید تحقیقات تک معطل کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں چیف ایجوکیشن افسر رام بن محمد شریف چوہان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ متعلقہ ٹیچر کے خلاف مڈ ڈے میلز میں ہیرا پھیری کی شکایات کے بعد تحقیقات کا بھی اعلان کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں پرنسپل ہائیر سیکینڈری سکول رام بن کی سربراہی میں ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا متعلقہ ٹیچر کو سروا شکھشا ابھیان کے تحت ٹیچروں کو دی جانے والی اہم ٹرینگ میں غیر حاضر رہنے کے بعد زونل ایجوکیشن افسر رام بن کی طرف سے وجہ بتاو نوٹس جاری کیا گیا اور بدلے میں نریندر کمار ٹیچر نے اپنی صفائی کے بجائے محکمہ تعلیم کے دفتر رام بن میں دھونس دباو ڈالنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ زونل ایجوکیشن افسر رام بن کی طرف سے شفارشات کے بعد متعلقہ ٹیچر کو مزید تحقیقات کے مکمل ہونے تک معطل کیا گیا ہے۔ چیف ایجوکیشن افسر رام بن نے مزید بتایا کہ متعلقہ ٹیچر کے خلاف گائوں والوں کی متعدد شکایات کے بعد زونل ایجوکیشن افسر رام بن نے ان شکایات کی تحقیقات کا حکم صادر کیا ہے جس میں لوگوں کا الزام ہے کہ پرائمری سکول غلیل ، گنوت میں مڈ ڈے میلز کے راشن کا خرد برد کیا جارہا ہے اور اسے مہینوں سے بچوں میں تقسیم ہی نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شکایات کی تحقیقات کیلئے ایک تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کی صدارت پرنسپل ہائر سینکڈری سکول رام بن کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سکول میں مڈ ڈے میلز کو بچوں میں تقسیم نہ کرنے کی کئی شکایات محکمہ کو موصول ہوئی ہیں اور تحقیقات کے بعد مزید کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ محکمہ تعلیم میں کسی بھی خاطی ملازم یا استاد کو بخشا نہیں جائے گا اور اپنے فرض کے تئیں غفلت بھرتنے والوں ، غیر قانونی حرکات ، لاپرواہی اور عدم توجہی میں ملوثین کے خلاف ضابطہ کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں بچوں کی حفاظت اور بچوں کو بہترین تعلیم سے آراستہ کرنا محکمہ کی ترجیحات ہیں اور اس میں کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔