بلا شبہ جس انسان کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہوتا ،وہ ہمیشہ سچ بولتا ہےاور دوسروں کے سامنے جھوٹ اور فریب کا سہارا نہیں لیتا۔ ایسے افراد نہ صرف اپنی زندگی کو صاف و شفاف رکھتے ہیں بلکہ وہ اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے بھی خیرخواہی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ تاہم اکثر دیکھنے میں یہی آرہا ہےکہ معاشرے میں ان مخلص لوگوں کی بے غرضی اور سچائی کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا اور اُن نیکیوں کو یا تو نظرانداز کر دیا جاتا ہے یا ان کے خلاف سازشیں کی جاتی ہیں۔ کئی لوگ اُن کے اخلاص کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کے ساتھ منافقت برتتے ہیں۔ظاہر ہے کہ منافقت کی جڑیں انسانی نفسیات میں گہرائی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ بعض اوقات انسان اپنی ذاتی خواہشات یا مفادات کے زیر اثر دوسروں کے ساتھ ظاہری طور پر تو دوستانہ رویہ رکھتا ہے، مگر دل میں بغض، حسد یا دھوکہ دہی کا ارادہ چھپا ہوتا ہے۔ مخلص لوگوں کے ساتھ برتی جانے والی منافقت اکثر اس لئے ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کے لئے آسان شکار سمجھے جاتے ہیں، ان کا دل صاف اور نیت پاک ہوتی ہے، اس لیے وہ دوسروں کی چالاکیوں کو فوراً سمجھ نہیں پاتے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ ان کے اخلاص کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔منافقت کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی کہ مخلص لوگ اکثر اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہیں، چاہے اس کا کوئی بھی نتیجہ ہو۔ ان کی شخصیت میں مضبوطی اور ثابت قدمی ہوتی ہے جو دوسروں کو ناگوار گزرتی ہے۔ وہ اپنے ضمیر کے مطابق عمل کرتے ہیں اور ان کے لیے سچائی اور اصولوں سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ دوسروں کی خوشامد نہیں کرتے بلکہ حق اور سچ کا ساتھ دیتے ہیں، اس وجہ سے انہیں اکثر سماجی تعلقات میں تنہائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور لوگ ان سے فاصلے پر رہنے لگتے ہیں۔بعض اوقات مخلص لوگوں کے ساتھ برتی جانے والی یہ منافقت اُن کے جذبات کو بُری طرح مجروح کرتی ہے، وہ اپنے اردگرد کے لوگوں سے توقع رکھتے ہیں کہ انہیں ان کی سچائی اور اخلاص کی قدر ہوگی، مگر جب انہیں دھوکہ اور دوغلا پن ملتا ہے تو وہ دل شکستہ ہو جاتے ہیں۔ اس کا اثر اُن کی ذہنی اور جذباتی حالت پر پڑتا ہے اور وہ خود کو تنہا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ وہ دوسروں کے رویے کو سمجھ نہیں پاتے اور یہی احساس انہیں اندر سے توڑ دیتا ہےاور یہ صورتحال انہیں بددلی اور مایوسی کی طرف بھی لے جاتی ہے۔در حقیقت انسانی رشتوں اور سماجی تعلقات میں اخلاص ایک عظیم صفت ہے، جو دل کی سچائی، نیک نیتی اور بے غرضی پر مبنی ہوتی ہے۔ مخلص انسان وہ ہوتا ہے جو بغیر کسی ذاتی مفاد کے دوسروں کے بھلے کی سوچتا ہے اور ان کے ساتھ سچے دل سے پیش آتا ہے۔ اس کے برعکس منافقت ایک منفی رویہ ہے جو دکھاوے اور دھوکہ دہی پر مبنی ہوتا ہے۔ بدقسمتی سےہماری معاشرے میں مخلص لوگوں کے ساتھ اکثر منافقت برتی جاتی ہے جو ایک تلخ حقیقت ہے اور سماجی توازن کوبُری طرح متاثر کرتی ہے۔اس لئےمخلص لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے اِردگرد کے لوگوں کے رویے سے متاثر نہ ہوں اور اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ نہ صرف اپنی عزت نفس و اخلاقی قوت کو برقرار رکھیں اور دوسروں کی منافقت کو اپنی ذات پر اثرانداز نہ ہونے دیں،بلکہ اپنے اعتماد کو مضبوط سے مضبوط تر کریں۔ دنیا میں ہمیشہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ مخلصی اور نیکی کا راستہ چھوڑ دیا جائے۔آج کی دنیا میںجہاں دھوکہ دہی اور دکھاوے کا رواج عام ہو چکا ہے، مخلص لوگوں کی موجودگی ایک نعمت ہے۔ ایسے لوگ معاشرت میں ایک مثبت تبدیلی کا ذریعہ بن سکتے ہیں، اگر وہ اپنی نیکیوں اور اخلاص کو برقرار رکھتے ہیں اور دوسروں کے لیے ایک مثال بنتے ہیں تواُن کے لئے باعث ِ فخر ہے۔جبکہ ہمارے معاشرے کے ہر ذی ہوش ، حساس اوردرد مند فردکا فرض بنتا ہےکہ وہ اپنے اردگرد موجود ایسے مخلص لوگوں کی قدر کریں اور ان کے ساتھ سچے دل سے پیش آئیں،کیونکہ ہمارا معاشرہ اسی صورت میں بہتر ہو سکتا ہے، جب ہم اخلاص اور سچائی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور اپنے ارد گرد مخلص و نیک لوگوں کی سچائی کی قدر اور اُن کی نیکیوں کا اعتراف کریں ۔