سرینگر//نوجوانوں کے تئیں گذشتہ 5سال سے روا رکھی جارہی پالیسی کو انتہائی تشویشناک اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہر طرف سے نظر انداز اور ہر طرح سے پشت بہ دیوار کئے جانے سے کشمیری نوجوانوں کو اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے مستقبل کے معمار ذہنی تنائو کا شکار ہوگئے ہیں ، جو منشیات کے استعمال اور خودکشی کے رجحان میں بے تحاشہ اضافے کا سبب بن گیا ہے۔ایک بیان میں ڈاکٹر کمال نے کہا کہ روزگار کے متلاشی نوجوانوں کی عمر نوکریوں کیلئے درخواستیں اور فارم بھر بھر کے نکل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں سے بھرتی ایجنسیاں بیکار ہوگئیں ہیں، وقت پر امتحانات اور انٹرویو نہیں لئے جارہے ہیں، جو امتحانات لئے جاتے ہیں اُن کے نتائج آنے میں برسوں لگ جاتے ہیں ۔ مختلف محکموں میں 60ہزار سے زائد خالی اسامیاں ہونے کے باوجود بھی بھرتیاں عمل میںنہیں لائی جارہی ہیں جبکہ کئی برسوں سے تیزرفتار بھرتی عمل کے اعلانات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھرتی ایجنسیوں کی ناکامی حکومتی نااہلی کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری اور تاریک مستقبل یہاں کے نوجوانوں میں دہنی تنائو کا سبب بن رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماری نئی پود منشیات کی طرف راغب ہورہی ہے۔ ذہنی تنائو اور مختلف نویت کی پریشانیوں سے لوگوں خصوصاً نوجوان لڑکوں لڑکیوں میں خودکشی کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ گیاہے۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نوجوانوں میں احساسِ بیگانگی کو ختم کرنے کیلئے ایک جامع منصوبے اور روزگار پیکیج کی اشد ضرورت ہے اور اس کام میں جتنی جلدی کی جائے اُتنا ہی اچھا ہوگا۔