اے علی گڑھ تو ہے علم و فضل کا روشن منار
تیری عظمت پر یقینا ایک عالم ہے نثار
روشنی پھیلی یہاں سے تا بہ خاک کاشغر
چھٹ رہا ہے جہل کی تاریکیوں کا ہر غبار
ہے خمیدہ آسمان علم و دانش کی جبیں
تیری شادابی سے پھیلی باغ عالم میں بہار
خوشہ چینوں کے لیے یکجا یہاں دیر و حرم
زاہدوں کی دھن پہ رقصاں گردش لیل و نہار
علم ہی تار نفس ہے علم ہی گہنائے زیست
آرہی ہے دم بہ دم یہ لوح سید سے پکار
ذرے ذرے سے ہے تہذیب و تمدن کا نمود
چومتا ہے خاک پائے علم و دانش رہ گزار
اک صدی سے نور علم و آگہی تو نے دیا
قوم و ملت پر کیا احسان تونے بے شمار
ہر گھڑی یاں ساغر علم و ادب میں غوطہ زن
خاک کے ذروں میں تیرے دین و دنیا کا شرار
ہے مٹائی کاروان شوق نے یاں تشنگی
تو نوید فتح و نصرت علم و فن کا شہسوار
ہوگئے کتنے یہاں اہل خرد اہل جنوں
عاشقوں کے واسطے یہ شہر مثل کوئے یار
آسماں بھی سر جھکائے ہاتھ باندھے با ادب
محو حیرت عقل و دل ہوش و خرد چین و قرار
تو یقینا علم و دانش کا حسیں اک تاج ہے
پاسبان قوم و ملت فکر و فن کا تاجدار
پارسائی مل گئی اس میکدے میں رند کو
بادہ کش پہ چڑھ گیا جب جام سید کا خمار
گنگناتے نغمۂ دل ہر طرف اہل طرب
گارہے ہیں صد ہزار انجم یہاں دیوانہ وار
بے نوا رومیؔ کی ہے تجھ سے یہی اک التجا
شاد رکھنا اس چمن کو اے مرے پرور دگار
امتیاز رومی
جواہرلال نہرو یونیورسٹی نئی دہلی
فون نمبر۔9810945177