دنیا میں ہر شئے تیزی سے بدل رہی ہے۔سائنس نے اس تغیر و تبدل کو مزید تیز کر دیا ہے۔اس نے زندگی کے ہر گوشے کو بدل کے رکھ دیا ہے۔اس کے اثرات علم ، تہذیب وتمدن ،مذہب ،صنعت ، معیشت سب پر پڑرہے ہیں اور ان میدانوں میں سائنس نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔اس کی ایجادات نہ صرف محیر العقول ہیں بلکہ انسان کے لیے سہولیات اور آسانیوں کا سبب بھی ہیں۔اصول ہے کہ جب ضرورتیں بڑھتی ہیں تو انسانی ذہن وسائل کو بروکار لاکر کوئی نئی اختراع سامنے لاتا ہے۔موبائل فون انسانی ذہن کا حیرت انگیز کارنامہ ہے۔ضرورت کے سامنے انسان بے بس ہے۔کوئی چیز ضرورت بن جائے تو اس کے بغیر پھر گزارہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔موبائل فون انسان کی بنیادی ضرورت بن گیا ہے۔اس کی ضرورت اور اہمیت کا احساس آج کل بچے بچے کو ہے۔بچہ ہو یا بوڑھا ،مرد ہو یا عورت ہر فرد اس کا قیدی اور گرویدہ نظر آتا ہے۔پورے جہاں پر اس کا راج ہے۔تیز رفتار زندگی کی گاڑی موبائل فون نام کے پہئے کے بغیر چل ہی نہیں سکتی۔تجارت ہو یا تعلیم ،رشتے ہوں یا کاروبار ،تفریح ہو یا کوئی اور کام اس کی اہمیت و ضرورت ہر شعبے میں ہے۔چھوٹے سے موبائل فون میں انسان کے لیے وہ سب کچھ ہے جس سے یہ آباد اور برباد ہو سکتا ہے۔اس کی گونج مسجد، مدرسہ ، عدالت ،پارلیمنٹ، اسکول ،کالج ہر جگہ سنائی دیتی ہے۔کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں اس کا استعمال نہیں کیا جاتا، یہاں تک کہ بیت الخلاء میں بھی لوگ اس کے ساتھ مصروف رہتے ہیں۔
ہر نئی ایجاد کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں۔فون کے بھی ہیں۔ابلاغ و ترسیل کا کام جو پہلے قاصد اور کبوتر سے لیا جاتا تھا، آج کل بڑی آسانی اور بنا کسی دقت کے موبائل فون انجام دیتا ہے۔اس نے لوگوں کے لیے آسائشیں اور سہولیات و آسانیاں لائی ہیں۔اس کا صحیح ڈھنگ سے استعمال کیا جائے تو یہ کسی نعمت سے کم نہیں۔موبائل فون کے سبب برسوں کا کام مہینوں اور مہینوں کا کام ہفتوں میں کیا جاتا ہے۔اس نے زماں ومکاں کی مسافتوں کو محدود کیا اور پوری دنیا کو ایک آنگن میں تبدیل کر دیا ہے۔موبائل وہ دریچہ بن گیا ہے جس سے پوری دنیا دکھائی دیتی ہے۔اس نے مغرب و مشرق اور شمال و جنوب کے فاصلوں کو مٹا کے رکھ دیا ہے۔اس کے ذریعے ہزاروں کلو میٹر دور افراد سے آسانی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔اس نے دور کو قریب اور نزدیک کو پاس کر دیا ہے۔اس سے صرف گفتگو ہی نہیں کی جاتی بلکہ اب دور بیٹھے شخص کا دیدار بھی ہوتا ہے۔روزمرہ کے کام جو باہر جاکر کرنے دشوار ہو سکتے ہیں اور جن کے لیے ہفتوں سرکاری دفاتر کے چکر لگانے پڑتے تھے اس کے بسبب گھر بیٹھے بیٹھے آسانی کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ٹکٹ کرنی ہو یا بجلی کا بل بھرنا ہو اس سے بڑی سہولت کے ساتھ یہ کام انجام دئیے جا سکتے ہیں۔
وسائل اور مسائل ساتھ ساتھ ہیں۔نئی ایجاد اپنے ساتھ مسائل و مشکلات بھی لاتی ہے۔ موبائل فون کی ایجاد نے بھی نت نئے مسائل کو جنم دیا ہے۔جہاں یہ رحمت ہے وہاں یہ زحمت بھی بن گیا ہے۔اس نے نیند ،چین ،سکون ، شرم وحیا ، عزت و وقار ، عصمت ،شرافت، اخلاقیات اور تہذیب کا جنازہ اٹھایا ہے۔اس نے وقت کی بے قدری کی،مساجد کے تقدس کو پامال کیا اور نماز میں خشوع و خضوع کو ملیامیٹ کیا ہے۔اس کی بدولت بے پردگی کو عروج حاصل ہوا ہے۔شادی بیاہ کے موقع پر اس سے ویڈیو بنا کر ان کی تشہیر کی جاتی ہے جن کو لاکھوں غیر محرم دیکھتے ہیں۔پردے کے تمام احکامات کا خاتمہ اس کی بدولت ہوا ہے۔نئی نسل کو اس نے وقت سے پہلے بالغ کیا، ننگے پن کو عام کیا، سستی اور کاہلی کو رواج دیا اور زنا کاری اور بدکاری کے راستے اس نے آسان کر دئیے ہیں۔اس نے ہر فرد کو اپنا عادی بنایا ہے۔یہ برائیوں کی جڑ بن گیا ہے۔اس نے گھر سنسان اور دل ویران کئے ہیں۔گھر کے چار افرادنے چار الگ الگ کمروں میں بیٹھ کر اپنی الگ الگ دنیائیں بسا رکھی ہیں۔نمازی ،نماز کے فوراً بعد اس کا دیدار کرتے ہیں۔صبح تب تک نہیں ہوتی جب تک اس کا دیدار نہ کیا جائے اور رات کو نیند کی پری تب تک قریب ہی نہیں آتی جب تک دو چار گھنٹے اس کے ساتھ مصروف نہ رہا جائے۔اس کے ذریعے زنا عام اور آسان ہوگیا ہے۔اب محبوب کے گلیوں کی خاک چھاننے کے بجائے انگلی کے ایک اشارے سے وہ سب کچھ ہوجاتا ہے جو پہلے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا تھا۔اس کی وجہ سے حادثات میں اضافہ ہوا ہے۔اس کے سحر میں پھنس کر پتا ہی نہیں چلتا کہ انسان سڑک پر چل رہا ہے یا ہوا میں اڑ رہا ہے، سمندر میں کود گیا ہے یا کنارے پر ہے۔اس نے انسان کی روح، نفس ، ذہن ، جسم اور دل کو متاثر کیا ہے۔اس کی وجہ سے انسان عجیب اور حیران کن ذہنی و جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہو گیا ہے۔اس کی بدولت انسان چڑچڑاہٹ اور تناؤ کا شکار ہوگیا ہے۔اس نے ہزاروں گھر اور لاکھوں افراد کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔
موبائل فون نے جو سب سے بڑا ظلم کیا وہ انسانیت کا قتل ہے۔اس نے بے ضمیر اور انسانیت سے عاری لوگوں کی ایک بڑی کھیپ تیار کی ہے جو وقت ضرورت مدد نہیں کرتے بلکہ اپنا موبائل نکال کر ویڈیو بناتے اور فوٹو اٹھاتے ہیں۔پہلے کوئی حادثہ ہوتا تھا تو زخمی کی مدد کی جاتی تھی،اس کی ڈھارس باندھی جاتی تھی،اسے تسلی دی جاتی تھی اور اس کی ہر ممکن مدد کی جاتی تھی۔معالج کے پاس لے جاکر اس کا علاج کیا جاتا تھا۔اب ویسا کچھ نہیں ہو رہا ہے۔اب موبائل رکھنے والے ویڈیو بنا کر فیس بک ،یوٹیوف اور دیگر سوشل سائٹس پر ڈال دیتے ہیں۔موبائل فون کی بدولت لوگ بے ضمیری کے شکار ہی نہیں ہوئے ہیں بلکہ بے ترس اور قسی القلب بھی ہوگئے ہیں۔کوئی مصیبت میں ہو، مر رہا ہو تو اس کی مدد کرنے کے بجائے اس کی ویڈیو بنا کر اگلے دن سوشل میڈیا پر وائرل کر دی جاتی ہے۔ناخیز، ناتواں، غریب ، لاچار ،بے بس ،مجبور اور مصیبت زدہ افراد کا ویڈیو بنا کر ان کا مذاق بنایا جاتا ہے۔زندہ انسانوں کو ہی طنز و تمسخر کا نشانہ نہیں بنانا جاتا بلکہ جسم مردہ اور لاشوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔میت کی کفن دفن کے موقع پر بھی ویڈیو بنائی جاتی ہے۔یہ عمل نہ صرف برے اخلاق کا غماز ہے بلکہ بعد میں گھر والوں کے لیے درد وکرب اور اذیت کا سبب بنتا ہے۔مساجد میں وعظ و نصیحت سننے والوں کی نہیں بلکہ اس کو ریکارڈ کرنے والوں کی تعداد زیادہ دکھائی دیتی ہے۔اسکی تباہ کاریوں میں وہ سب بھی شامل ہے جو مختلف وقتوں میں ہمارے سامنے برہنہ ویڈیو ،ننگی تصوویروں اور دیگر صورتوں میں آیا ہے۔عزت اچھالنے اور برہنہ کرنے میں اس نے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے۔
اچھی اور مثبت سوچ ہو تو ہر شئے کا استعمال اچھے کاموں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔سوچ میں فتور ہو اور منفی رحجان کی طرف ہو تو عمدہ سے عمدہ شئے کا استمال غلط طریقوں اور نادرست کاموں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔یہ انسان کے ذہن تک ہے کہ وہ کس قسم کی سوچ رکھتا ہے اور کس شئے کا استعمال کس انداز سے کرتا ہے۔سوچ صحیح اور درست ہو تو ہیچ اشیاء کو بھی بہترین مقاصد کی تکمیل کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔سوچ بری ہو تو عمدہ سے عمدہ تر چیزوں کا غلط استعمال کرکے بد سے بدتر کام انجام دئے جاسکتے ہیں۔ ہمیں سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ موبائل فون کے مثبت پہلوؤں سے فائدہ اٹھا کر منفی پہلوؤں سے بچا جاسکے۔اگر موبائل فون کا استعمال یوں ہی ننگے پن کو عام کرنے کے لیے، رقص و سرور کی عکس بندی کے لیے ،اپنے جسم کی نمائش کے لیے ،مختلف قسم اور مختلف زاویوں سے لی گئی مخرب الاخلاق تصاویر کو اٹھانے لیے جاری رہا تو یہ رحمت کے بجائے بڑی زحمت بن جائے گا۔ہمیں اس کا صحیح استعمال کرنا چاہیے اور مثبت سوچ کے ساتھ موبائل فون جو کہ ضرورت بن گیا ہے، کا فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ وقت کے زیاں اور مختلف قسم کی پریشانیوں سے بچاجاسکے۔
رابطہ۔8493981240
������