بانہال// حکومت کی طرف سے براہ راست فنڈ کی منتقلی سے جموں و کشمیر کی تمام پنچایتوں کو جہاں فائدہ ہورہا ہے، وہیں ضلع رام بن کی پنچایت سلدھار میں لوگوں کا الزام ہے کہ وہاں بڑے پیمانے پر مبینہ دھاندلیاں کی جارہی ہیں اور لوگوں کی طرف سے منریگا کے انجام دیئے گئے کاموں کی بقایا رقومات پچھلے سال سے اب تک محکمہ دیہی ترقیات سے واجب الوصول ہیں۔ ضلع رام بن کی پنچایت سلدھار کے مقامی شہری اور سماجی کارکن ریشی گوریا نے بتایا کہ منریگا کے تحت مستفید ہونے والوں کو براہ راست فنڈس فراہم کئے جارہے ہیں اور رقومات کے بہاؤ میں تیزی بھی آئی ہے، لیکن ضلع رام بن کے پنچایت سلدھار کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے اور یہاں نہ تعمیر وترقی کے کام ہورہے ہیں اور ناہی مقامی لوگوں کی منریگا کے تحت بقایا رقومات واگذار کی جارہی ہیں جس کی وجہ سے پچھلے سال کے مسلسل لاک ڈاؤن میں شدید مالی بحران کا شکار لوگوں کی حالت مزید ابتر ہوگئی ہے اور پچھلے سال کی رقومات ابھی تک بقایا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنچایت میں فائنانشل کمیشن 14 کے تحت اس سال کام ہی انجام نہیں دیئے گئے ہیں، جبکہ پچھلے سال کی منریگا اجرتیں واگذار ہی نہیں کی گئی ہیں ، جس کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں فاقہ کشی کا شکار ہورہے مزدوروں کی رقومات بند پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ رقومات کی واگذاری کیلئے ایک درجن سے زائد بار سرپنچ سلدھار رام بن سے مل چکے ہیں اور معاملہ اسسٹنٹ کمشنر ترقیات رام بن اور متعلقہ بی ڈی او کی نوٹس میں بھی لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منریگا کے تحت مختلف کام انجام دینے والے مقامی لوگوں کے حق میں اجرتیں واگذار کرنے کے بارے میں سرپنچ سلدھار اور محکمہ دیہی ترقیات بلاک رام بن کے ملازمین کی طرف سے کئے جارہے ٹال مٹول کی تحقیقات کی جائے ۔انہوں نے گورنر انتظامیہ ، ضلع انتظامیہ رام بن اور بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر رام بن سے اپیل کی ہے کہ وہ پنچایت سلدھار کے عوام کی بہتری اور بقایا رقومات کی ادائیگی میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ سلدھار پنچایت کے لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے گزشتہ سال کے لاک ڈاؤن سے اب تک منریگا کی بقایا پڑی رقومات کو واگذار کرنے کی اپیل کی ہے۔