مقامی فوجی اہلکار اغوا کے بعد قتل

پلوامہ //شوپیان کے ایک مضافاتی گائوںچھٹی پر گھر آئے ایک23سالہ مقامی فوجی اہلکار کو اغوا کرنے کے بعد اسکی لاش ایک میوہ باغ میں پھینک دی گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ شوپیان ضلع ہیڈکوارٹر سے قریب دس کلومیٹر کی دوری پر واقع کیگام کے وتھمولہ ناڑ نامی گائوں میںمقامی لوگوں نے نزدیکی میوہ باغ میں خون میں لت پت ایک لاش دیکھی ۔صبح دس بجے کے قریب اس بارے میں پولیس کو اطلاع دی گئی تو پولیس کی ایک ٹیم نے لاش کو اپنی تحویل میں لیکر اس کی شناخت 23سالہ عرفان احمد ڈار ولد غلام محمد ساکن سزی پورہ شوپیان کے بطور کی جو کہ فوج میں تعینات تھا۔جہاں اس کی لاش برآمد کی گئی، وہ جگہ اس کے گھر سے قریب دو کلومیٹر دور ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے جسم پر گولیوں کے واضح نشان تھے۔عرفان احمد 175بٹالین ٹیریٹوریل آرمی سے وابستہ اور گریز بانڈی پورہ میں لائن آف کنٹرول پر فوج کی انجینئرنگ رجمنٹ کے ساتھ تعینات تھا۔ مذکورہ فوجی اہلکار قریب ایک ہفتہ قبل چھٹی پر گھر آیا تھا،جمعہ کی شب وہ اپنی کار میں سوار ہوکرکسی کام کیلئے گھر سے نکلا اور رات دیر گئے تک واپس نہیں لوٹا۔سرینگر میں مقیم دفاعی ترجمان کے مطابق عرفان احمد 26نومبر تک رخصت پر تھا۔بعد میں اس کی کار بھی اُس جگہ سے ایک کلومیٹر دور برآمد ہوئی جہاں اس کی لاش ملی تھی۔یہ رواں سال کے دوران وادی میں مقامی فورسز اہلکار کی ہلاکت کا تیسرا واقعہ ہے۔چند ماہ قبل شوپیان میں ہی لیفٹنٹ عمر فیاض کو شادی کی ایک تقریب سے اغوا کرنے کے بعد گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا جبکہ ستمبر کے مہینے میں حاجن بانڈی پورہ میں چھٹی پر گھر آئے ایک بی ایس ایف اہلکار محمد رمضان پرے کو اس کے گھر میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔اس دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں عرفان کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’شوپیان میں ٹیریٹوریل آرمی کے بہادر فوجی جوان کی سفاکانہ قتل کی پرزور مذمت کرتی ہوں۔ ایسی قبیح حرکات وادی میں قیام امن کے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرسکتی ‘۔ نیشنل کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’نوجوان عرفان ڈار کا قتل ایک انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت فعل ہے۔ میں اس قتل کی مذمت کرتا ہوں اور لواحقین کو تعزیت پیش کرتا ہوں‘۔