راجوری / /مغل بادشاہوں نے 400 سال قبل اس شاہراہ کا استعمال کیا جسکی تعمیر سے سرحدی اضلاع راجوری۔ پونچھ کی معیشت میں نما یا ں اضافہ ہوا ہے۔ سر حدی اضلاع راجوری پونچھ کو وادی کشمیر, سے ملانے کے لئے سال 1977 میں اسکی تعمیر کا کام شروع کیا۔اس پر کچھوے کی مانند کام چلتا رہا،یہ تاریخی شاہراہ صرف سنگل ٹریک تعمیر ہو سکی اور 1990 میں شورش کی وجہ سے اس کی تعمیر کا کام بند ہو گیا۔ 1998 میں وزیر اعظم ہندوستان نے اس تاریخی شاہراہ کی تعمیر کا اعلان کیا جبکہ 1999 کے سال میں RITES کی جانب سے 199کروڑ کی لاگت سے فنڈز کی پیشگی فراہمی کو یقینی بناتے ھوئے وزیر اعظم تعمیر نو پروگرام کے تحت 2004 میں اسکی تعمیر کو منظوری دی گئی۔ سال 2005 اکتوبر میں ضلع پونچھ کے بفلیاز کے مقام پر اس وقت کے ریاستی وزیر اعلیٰ کے ہاتھوں اسکی تعمیر کے لئے سنگ بنیاد رکھا گیا۔ سال 2006 مارچ میں مغل شاہراہ کی تعمیر کا کام،HCC کے حوالے کیا۔ اس تاریخی شاہراہ کو 2013 تک مکمل کرنے کا اس کمپنی۔کو ہدف دیا گیا لیکن قدم قدم پر رکاوٹوں کی وجہ سے ہندوستان کنسٹکشن کمپنی یہ ڈیڈ لائن عبور نہ کر سکی۔ تاریخی شاہراہ کی تعمیر سے پونچھ سے سرینگر کی مسافت 541 کلو میٹر سے گھٹ کر 174 کلو میٹر رہ گئی جبکہ سفر کے اوقات میں 25 گھنٹوں کی کمی ھوئی۔ مغل شاہراہ کی تعمیر سے قبل سرحدی اضلاع راجوری۔ پونچھ کی عوام کو وادی کشمیر کا سفر کرنا ایک خواب تھا۔جو حقیقت بن کر سامنے آ یا ھے۔ وادی کشمیر سے راجوری۔پونچھ کی طرف انے والا پھل اور ڈرائی فروٹ۔سبزیاں اشیائے خوردونوش سے تجارت کو فروغ ملا ھے۔ جبکہ مختلف بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو وادی کے مختلف سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں میڈیکل چیک آپ کرانے میں آسانی پیدا ھوئی ھے۔۔اس شاہراہ کے کھلنے سے سرحدی اضلاع راجوری پونچھ کے سیاحتی مقا مات جیسے با با غلام شاہ بادشاہ شاہدرا شریف۔ با با، سائیں گنجی۔ تتہ پانی کالا کوٹ۔ ڈھیرہ گلی اور ضلع پونچھ میں بابا سائیں میراں صاحب ۔۔ بابا ننگالی صاحب اوربا با چھوٹے صاحب مہینڈر کی مقبولیت میں اضافہ ھوا ھے۔ لیکن اس تاریخی شاہراہ کو سارا سال آمدو رفت کیقابل بنا نے کے لئے دو ٹنل تعمیر کئے جائیں۔ایک ٹنل تھنہ منڈی سے بفلیا ز اور دوسرا چھتہ پانی سے ززناڑ جسکی لمبائی 8 کلو میٹر ھے۔ ان دو ٹنلوں کی تعمیر سے اس کی مسافت 84 کلو میٹر سے بھی کم ھوگی۔جو بفلیا ز سے شوپیان تک ھے۔ ایک سروے کے مطابق سرحدی اضلاع راجوری۔ پونچھ کی معیشت میں نما یاں اضافہ ھوا ھے۔ مغل روڈ جائنٹ ایکشن کمیٹی نے مرکزی سرکار اور ریاستی مخلوط سرکار کو مشورہ دیتے ھوئے کہا ہے کہ راجوری۔ پونچھ کی ترقی کی خاطر اس سڑک پر ان دو ٹنلوں کی فوری تعمیر کے داتھ داتھ اس تاریخی شاہراہ کو قومی شاہراہ کا درجہ دیا جائے۔