ماں آج بھی آپ نے نئے کپڑے نہیں پہنے۔
بیٹا آج مجھے بہت کام ہے ،کل ضرور پہنوں گی۔یا اللہ میں کہاں سے نیا سوٹ لاؤ ں گی اورمیری مدد فرما۔
جمیل اور اس کی ماں سارا ایک گاؤں میں رہتے تھے۔جمیل چوتھی کلاس میں پڑھتا تھا،اس کی تمنا تھی کی کب اس کی ماں نئے کپڑے پہنے گی۔دراصل وہ جان چکا تھا کہ اس کی ماں کے پاس دوسرا سوٹ نہیں ہے۔اس نے کئی بار اپنی ماں سے پوچھا کہ کہاں ہے آپ کا نیا سوٹ؟لیکن وہ اکثر ٹال دیتی ۔۔۔جمیل ایک دن اسکول کی طرف جا رہا تھا کہ راستے میں اس کو خیال آیا ،کیوں نہ میں خود ہی اپنی ماں کے لیے نیا سوٹ لاؤں؟
وہ ایک دکان دارکے پاس گیا۔۔۔
اسلام علیکم۔ انکل کیا میں آپ کی کوئی مدد کر سکتا ہوں ۔
وعلیکم اسلام بیٹا ،میں کچھ سمجھا نہیں۔
میں آپ کی اس دکان کی صفائی کا کام کر سکتا ہوں ،میں مجبور ہوں پلیز انکل۔
ٹھیک ہے کل سے آنا ۔
شکریہ انکل۔
کچھ دن بعد ہی جمیل کے پاس تھوڈی رقم جمع ہوئی اور اُس نے اپنی ماں کے لئے سوٹ خریدا ۔جوں ہی وہ اپنے گھر کے باہر پہنچا تو گاؤں کے بہت سارے لوگ اس کے آنگن میں جمع ہوئے تھے۔اس بھیڑ میں جمیل کی آنکھیں اپنی ماں کو ڈھونڈھ رہی تھیں،جمیل نے جب اپنی ماں کو دیکھا تو وہ مر چکی تھی ۔
ایک آدمی جمیل کے پاس آیا اور اس سے کہا۔ کفن کے کیے کچھ پیسے چاہئیں،
جمیل نے جو سوٹ اپنی ماں کے لیے لایا تھا وہ اپنی ماں کی لاش پر رکھ کرکہا کہ یہ سوٹ اب میری ماں کا کفن ہے۔
���
محلہ توحید گنج بارہمولہ کشمیر، [email protected]