راجوری میں کووڈ کے 48نئے معاملات درج | انتظامیہ نے کورونا کرفیو کا سختی کیساتھ نفاذ کا اعلان کیا
سمت بھارگو
راجوری //راجوری ضلع میں کووروناوائرس کے ایک دن میں سب سے زیادہ معاملات درج کئے گئے ہیں ۔ضلع میں ایک دن میں سب سے زیادہ 48کورونا وائرس کیس درج کئے گئے ہیں ۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راجوری ٹھا کر شیر سنگھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پورے ضلع میں 48کووڈ کیس رجسٹرڈ ہوئے ہیں جوکہ ایک دن میں ضلع بھر کے سب سے زیادہ کیس ہیں ۔ضلع انتظامیہ نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ کووڈ کیسوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں ۔انہوں نے کہاکہ اس مشکل وقت میں ہر ایک شخص کو چاہئے کہ وہ ماسک کا استعمال کرئے جبکہ غیر ضروری طورپر پُر ہجوم جگہوں سے بھی اجتناب کیا جائے تاکہ وائرس کے پھیلا ئو کو کم کیاجاسکے ۔ضلع انتظامیہ کے مطابق اس سے قبل ضلع میں ایک دن میں سب سے زیادہ 45معاملات سامنے آئے تھے ۔دوسری جانب ضلع کی سیول اور پولیس انتظامیہ ہفتہ وار کرفیو کے نفاذ کیلئے پوری طرح سے متحرک ہو گئی ہیں ۔ضلو انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ سنیچر کو شام 8بجے سے پیر ک صبح چھ بجے تک اپنے گھروں میں ہی رہیں ۔انہوں نے کہاکہ قاعدہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
سب سنٹر پنجگرائین کئی برسوں سے کرایہ کی عمارت میں | سرکاری بلڈنگ تعمیر ہونے کے 6برس بعد بھی محکمہ خاموش
پرویز خان
منجا کوٹ //تحصیل منجا کو ٹ کے پنجگرائین علاقہ میں محکمہ صحت کا سب سنٹر گزشتہ چھ برسوں سے سرکاری عمارت میں منتقل ہی نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے جہاں سرکاری خزانہ کا غلط استعمال کیا جارہا ہے وہائیں مکینوں کو بھی مشکلات درپیش ہیں ۔مقامی لوگوں نے متعلقہ محکمہ اور ضلع انتظامیہ کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ 6برسوں سے سرکاری عمارت مکمل ہے لیکن کئی مرتبہ محکمہ سے رجوع کرنے کے بعد بھی سب سنٹر کو کرائے کی عمارت سے منتقل ہی نہیں کیا جارہا ہے ۔مظاہرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ سب سنٹر میں تعینات ملازم بھی حاضر نہیں رہتا جس کی وجہ سے مریضوں کو چھوٹی چھوٹی سی بیماریوں کیلئے بھی دیگر ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں متعلقہ محکمہ او ع اعلیٰ حکام سے بھی رجوع کیا گیا لیکن برسوں بعد بھی سب سنٹر سرکاری عمارت میں منتقل نہیں کیاجاسکا ۔مقامی سرپنچ نے دیگر مظاہرین کے ہمراہ بتایا کہ ملازمین کی غیر سنجیدگی کیساتھ ساتھ اعلی ٰ حکام کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔مظاہرین اور پنچایتی اراکین نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ سب سنٹر کو جلدازجلد سرکاری عمارت میں منتقل کیا جائے تاکہ عوامی مشکلات کم ہو سکیں ۔
کووڈ بندشیں ،مزدور طبقہ کیلئے بحرانی صورتحال | پونچھ میں مزدوروں کا احتجاج ، راحت پہنچانے کا مطالبہ
حسین محتشم
پونچھ// ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوڈ 19کے پھیلائو کو روکنے کے لئے لگائی گئی بابندیوں کی وجہ سے جہاں کاروباری لوگ متاثر ہو رہے ہیں وہی اس کی وجہ سے مزدور طبقہ بے روزگار ہو تا جا رہا ہے۔بس اڈہ پونچھ پر مزدور یونین پونچھ کے بینر تلے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں مزدوروں نے جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا۔اس احتجاجی مظاہرے کی قیادت کررہے یونین کے نائب صدر بدر دین کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ سے لگائی پابندیوں سے مزدوروں کا بحران کا سامناہے۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ ددہاڑی دار مزدورہیں اگر ایک دن بھی وہ بے روزگار ہوجاتے ہیں تو ان کے گھروں میں فاقہ لگ جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے دکانیں کھولنے کے لئے دن مقرر کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ہر دکان تین دن بعد کھل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ لوگ سیمنٹ، سریہ، اور دیگر تعمیراتی کاموں میں استعمال ہونے والے سامان کی دکانوں سے سامان اٹھا کر لوگوںکے گھروں تک پہنچا کر مزدوروی حاصل کرتے ہیں لیکن یہ دکانیں اب نو روز میں چھ روز بند رہتی ہیں جس کی وجہ سے وہ بے روزگار ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ مزدور مسافر گاڑیوں پر سے سامان اتار کر اپنی روزی روٹی کماتے ہیں گاڑی یوں پر لگائی گئی پابندیوں سے وہ مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی جانب سے کوڈ 19سے متاثر ہونے والے تمام شعبہ جات سے منسلک افراد کو راحت پہنچائی جاتی ہے لیکن مزدور طبقہ کے لئے کچھ نہیں کیا جاتا ہے جب کہ سب سے زیادہ مستحق یہی لوگ ہیں جو دن میں کماتے ہیں اور رات کو کھاتے ہیں ۔انھوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ان بے روزگار مزدوروں کو راحت پہنچانے کے لئے خصوصی پیکیج کا دیا جائے تاکہ وہ لوگ راحت حاصل کریں۔
تھنہ منڈی میں الوداعی تقریب کا انعقاد
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // تھنہ منڈی یوتھ بالخصوص فلاحی تنظیم "راہ حق" ٹرسٹ پیر پنچال نے ایس ڈی پی اوتھنہ منڈی سجاد خان کے اعزاز میں ایک الوداعی تقریب کا اہتمام کیاگیا جس میں معزز مہمان کو الودع کیا گیا۔ اس موقعہ پر بولتے ہوئے مقررین نے کہاکہ موصوف نے تھنہ منڈی میں اپنی تعیناتی کے دوران جو نمایاں خدمات انجام دی ہیں انھیں برسوں یاد رکھا جائے گا۔ سابقہ ایس ڈی پی او نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام افسران کو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے جوش ، انسانی رویہ اور خلوص نیت کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔اس موقع پر راہ حق ٹرسٹ سے وابستہ نوجوانوں کے علاوہ کئی معززین بھی موجود تھے۔ ٹرسٹ کے سربراہ سید منظر علی شاہ نے آفیسر موصوف کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ان کی انسان دوستی ، عملی اور فیصلہ کن خدمات کو برسوں یاد رکھا جائے گا۔ شاہ نے کہا کہ موصوف نے تھنہ منڈی میں بڑے نازک حالات میں یہاں آئے تھے لیکن انتہائی خوبصورت انداز میں یہاں کی عوام کے دکھ درد میں شامل رہے۔ انھوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کا دور ہو یا قہر انگیز عالمی وبا کرونا وائرس کا دور ان کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔مقررین نے آفیسر موصوف کیلئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا ۔
کالابن میں بجلی نظام مفلوج | صارفین پریشان ،محکمہ پر لاپراہی کا الزام
جاوید اقبال
مینڈھر //مینڈھر سب ڈویژن کے نگالبن گائوں میں بجلی کے خراب نظام کی وجہ سے صارفین کو رمضان کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ گائوں میں بجلی کی فراہمی کیلئے سبز درختوں اور لکڑی کے کھمبوں کا استعمال کیا گیا ہے تاہم متعلقہ محکمہ کی جانب سے پختہ کھمبے بھی فراہم نہیں کئے گئے ہیں ۔عرفان احمد نامی ایک مقامی شخص نے بتایا کہ وہ ماہانہ بل ادا کررہے ہیں لیکن محکمہ کی جانب سے اس کے باوجود بھی معیاری سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں ۔انہوں نے بتا یا کہ کئی ایک مقامات پر صارفین نے اپنی ذاتی تاریں خرید کر بجلی لگائی ہوئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سبز درختوں کیساتھ باندھی گئی تاروں کی وجہ سے بارشوں میں انسانی زندگیوں کو بھی خطرہ رہتا ہے جبکہ متعلقہ محکمہ سے رجوع کرنے کے بعد بھی ان کو معیاری سپلائی نہیں دی جارہی ہے ۔صارفین نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے اپیل کرتے ہو ئے کہاکہ گائوں میں بجلی کی معیاری سپلائی فراہم کرنے کیلئے متعلقہ محکمہ کو ہدایت جاری کی جائیں ۔
ایس ایس پی کا آفیسران کیساتھ اجلاس
حسین محتشم
پونچھ//ایس ایس پی پونچھ ڈاکٹر ونود کمار(آئی پی ایس ) کی سربراہی نے پولیس تھانہ پونچھ میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا ۔اس اجلاس میں پولیس افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔اس موقع پر ایس ایس پی نے کوویڈ 19 ویکسی نیشن میں پیشہ ورانہ مہارت سے متعلق قابل قدر معلومات فراہم کرتے ہوئے تمام افسران کو ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت کی۔آفیسر موصوف نے سائبر کرائم کی مہارت ، قانون آرڈر ، سمارٹ پولیسنگ کے حوالے سے پولیس افسران کو اہم جانکاری دی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اجلاس میں شریک تمام افسران اپنے کام کو عبادت سمجھ کر انجام دیں گے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے راشن گھاٹوں کا دورہ کیا
حسین محتشم
پونچھ//کوڈ 19کے دوران لگی پابندیوں میں صارفین کو راشن کی قلت نہ ہو اس سلسلہ کو لیکراسسٹنٹ ڈئریکٹر محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری اور تحصیل سپلائی افسر من موہن سوری نے پونچھ کے مختلف راشن گھاٹو کا دورہ کر کے وہاں کا جائزہ لیا۔ اس دورہ کے دوران انہوں نے ڈیلروں کو کوڈ انیس کے دوران احتیاطی تدابیر کا سختی سے نفاذ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے صارفین کو بروقت راشن فراہم کرنے کو کہا جبکہ ڈیلروں نے موصوف کو بتایا کہ ان کو بائیو مٹریک مشینوں کے ذریعہ صارفین کو راشن فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مشین پر صارف کا انگوٹھا لگایا جاتا ہے جس کی وجہ سے کورونا پھیلنے کا خطرہ ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ فی الحال ان مشینوں کو بند کیا جائے تاکہ اس وبائی دور میں ان مشینوں کی وجہ سے لوگ محفوظ رہ سکیں۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے ڈیلروں کو یقین دلایا کہ اس حوالے سے اعلیٰ حکام سے بات کر کے جلد کوئی حل نکالیں گے۔
ہائی سکول گرن برسوں سے درجہ بڑھانے کا منتظر | والدین اور طلباء پریشان ،انتظامیہ سے توجہ کی مانگ
رمیش کیسر
نوشہرہ //نوشہرہ سب ڈویژن میں کے لمبیڑی علا قہ میں قائم کر دہ گور نمنٹ ہائی سکول گرن کا درجہ گزشتہ کئی برسوں سے بڑھایا نہ جا سکا جس کی وجہ سے 7 پنچایتوں کے بچوں کی اعلیٰ تعلیم متاثر ہو رہی ہے ۔مکینوں نے محکمہ ایجوکیشن اور جموں وکشمیر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ کئی برسوں سے ہائی سکول کا درجہ بڑھا کر ہائر سکینڈری بنانے کا مطالبہ کیاجارہا ہے لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جبکہ سالانہ درجنوں بچوں بالخصوص لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم متاثر ہو جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہائر سکینڈری سکول میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے مذکورہ پنچایتوں کے بچوں کو کئی کلو میٹر کی مسافت طے کرنا پڑتی ہے جس کے دوران ان کو کئی دیگر مسائل کاشکار بھی ہونا پڑتا ہے ۔لمبیڑی بلاک کی پنچایت گرن میں قائم کردہ مذکورہ ہائی سکول میں اس وقت 6سو سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں جبکہ گرن کے علاو ہ سکول میں پنار لمبیڑی اپر ،پتیرا ،کھڑک،ناریاں ،بگنوٹی ،ڈونڈسیر و دیگر ملحقہ علاقوں کے بچے زیر تعلیم ہیں ۔مکینوں نے بتایا کہ ان پنچایتوں کی مجموعی آبادی 24ہزار کے قریب ہے جبکہ ہائر سکینڈری سکول کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچوں کو مزید تعلیم کیلئے 35کلو میٹر دور لمبیڑی اور نوشہرہ آنا پڑتا ہے جبکہ اس دوران ان کو گاڑیوں کی معیاری سہولیات بھی دستیاب نہیں ہو تی ۔مکینوں نے بتایا کہ 2000میں سکول کا درجہ بڑھا کر ہائی سکول کیاگیا تھا جس کے بعد عوام کی جانب سے مسلسل ہائی سکول کا درجہ بڑھا کر ہائر سکینڈری کرنے کی مانگ کی جارہی ہے ۔عوام نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ ہائی سکول کا درجہ بڑھا یا جائے تاکہ بچوں کو معیاری تعلیم حاصل ہو سکے ۔ڈپٹی چیف ایجوکیشن آفیسر نے بتایا کہ 2014میں سکول کا درجہ بڑھانے کیلئے ایک سفارش نامہ چیف ایجوکیشن راجوری کی جانب سے ڈائر یکٹر آفس منتقل کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد کوئی عملی کارروائی نہیں ہوئی ۔
سرحدی پنچایت دھار گلوں میں سہولیات دستیاب نہیں | پائپ لائنیں بوسیدہ ،سڑکیں بھی قابل آمد ورفت نہیں
جاوید اقبال
مینڈھر //مینڈھر سب ڈویژن کی سرحدی پنچایت اپر دھار گلون میں پینے کے صاف پانی کی قلت کے ساتھ ساتھ رابطہ سڑکیں و محکمہ صحت کا سب سنٹر بھی تعمیر نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے مکینوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں ۔مقامی لوگوںنے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ محکمہ آب رسانی کی جانب سے 2001میں سروالہ تا کھیت واٹر سپلائی سکیم شروع کی گئی تھی لیکن ابھی تک مذکورہ سکیم کو پوری طرح سے مکمل ہی نہیں کیاجاسکا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ نے کچھ حد تک ایک سٹیشن مکمل کیا گیا تھا جس سے کچھ دنوں تک کچھ گھروں کو پانی سپلائی کیا گیا لیکن اب مذکورہ سٹیشن بھی بند ہو گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ علاقہ میں بچھائی گئی پاپئیں اب بوسیدہ ہوتی جارہی ہیں جبکہ محکمہ آب رسانی کے ملازمین بھی اس جانب کوئی دھیان ہی نہیں دے رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ علاقہ کو مین سڑک کے ساتھ جوڑنے کیلئے کوئی بھی رابطہ سڑک مکمل طورپر مکینوں کی سہولیات کیلئے تعمیر نہیں کی جاسکی جس کی وجہ سے لوگ کو سرحدی علاقہ میں زیادہ تر آمد ورفت پیدل ہی کرنا پڑتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ علاقہ میں جانے والی ایک سڑ ک کی پلی حالیہ بارشوں میں تباہ ہو گئی تھی ۔انہوں نے بتایا کہ آج تک مذکورہ پنچایت میں کوئی بھی سب سنٹر تعمیر نہیں کیا جاسکا جبکہ مشکل وقت میں خواتین و بزرگوں کو 5کلو میٹر دور قائم کر دہ ہیلتھ مرکز میں جانا پڑتا ہے ۔مکینوں نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ علاقہ میں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ عام لوگوں کی مشکلات کم ہو سکیں ۔
سلواہ لوہر پنچایت میں بنیادی سہولیات کا فقدان
جاوید اقبال
مینڈھر //مینڈھر سب ڈویژن کی پنچایت لوہر سلواہ میں بنیادی سہولیات کی قلت کی وجہ سے مقامی لوگوں کی معمولات زندگی متاثر ہو رہی ہے ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سب دویژن کی اکثر پنچایتوں میں ووٹروں کی کل تعداد 5سو سے 8سو کے درمیان ہے تاہم سلواہ لوہر پنچایت کے وارڈ نمبر 1میدانہ میںووٹروں کی کل تعداد 5سو کے قریب ہے تاہم مذکورہ آبادی کو بنیادی سہولیات ہی فراہم نہیں کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ آبادی کیلئے صرف 1بجلی ٹرانسفارمر نصب کیا گیا ہے جبکہ مذکورہ ٹرانسفارمر سے وارڈوں میں بجلی سپلائی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بجلی کی انتہائی کم ولٹیج ہونے کی وجہ سے مکینوں و طلباء کو دقتوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ٹرانسفارمر کے خراب ہونے کے دوران کئی دنوں تک اس کی مرمت ہی نہیں کی جاتی ۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ گائوں میں محکمہ کی لاپرواہی کی وجہ سے قانونی کنکشن انتہائی کم جبکہ غیر قانونی کنکشن کی تعداد کافی زیادہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایک ٹرانسفارمر پر دو آٹا چکیا ں بھی چلائی جارہی ہیں جبکہ گائوں میں پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ کی نا اہلی کی وجہ سے لوگوں کو کئی کلو میٹر کی پیدل مسافت طے کرنے کے بعد قدرتی چشموں سے پانی لاناپڑتا ہے ۔انہوں نے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پنچایت میں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ان کی دقتیں کم ہو سکیں ۔