سرینگر// حریت (ع)نے کہا ہے کہ جمعہ28 اکتوبر کو نماز جمعہ مرکزی جامع مسجد میں عوام کے ساتھ ادا کرنے کے اعلان اور پھر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے جامع مسجد چلو کال کے پیش نظر حکمرانوں نے جہاں گزشتہ کل سے ہی چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو ایک بار پھر خانہ نظر بند کردیا ہے وہیں عوامی مجلس عمل کے صدر دفتر میرواعظ منزل کے ارد گرد فورسز کے بھاری جمائو اور میرواعظ منزل تک پہنچنے کے تمام راستے مسدودکر دینے کے علاوہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے َ۔بیان میں جگہ جگہ سرکاری فورسز اور پولیس کی بھاری تعیناتی کے ساتھ ساتھ بکتر بند گاڑیاں کھڑی کرکے عوام میں خوف و دہشت پھیلانے کے ساتھ ساتھ شہر خاص میں عملاً کرفیو اور بندشیں نافذ کرنے کی سرکاری کارروائیوں کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے اسے بدترین آمریت اور تاناشاہی قرار دیا اور اسکی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔بیان میں واضح کیا گیا کہ سرکاری سطح پر نافذ مسلسل اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کرفیو ، بندشوں، محاصروں، خانہ و تھانہ نظر بندیوں، قیادت اور نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریوں، ٹارچر، ماردھاڑاور ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میںبنیادی، انسانی اور مذہبی حقوق کی بدترین پامالیوں کا مقصد آزادی پسند قیادت اور عوام کو خون سے سینچی ہوئی حق و انصاف کی اپنی منصفانہ تحریک سے دستبردار کرانا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ بے پناہ مشکلات ،مصائب اور سختیوں کے باوجود پوری یکسوئی اور استقامت کے ساتھ جس بلند نصب العین کے حصول کیلئے زبردست جانی و مالی قربانیاں دی جارہی ہیں حریت پسند عوام کے بھر پور اشتراک اور تعاون سے قیادت اسے پایہ تکمیل تک لیجانے کیلئے وعدہ بند ہے ۔بیان میں مزید کہا گیا کہ اعلان اور پروگرام کے مطابق حریت چیرمین میرواعظ کشمیر کل مسلمانان کشمیر کے ساتھ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ہر قیمت پر نماز جمعہ جیسا فریضہ خداوندی ادا کرنے کی ہر ممکن طور پر کوشش کریں گے۔دریں اثنا حریت ترجمان نے کشمیر کے طول و عرض میں سرکاری فورسز کی جانب سے روا رکھے گئے جبر و استبداد پر مبنی اقدامات ، چھاپوں ، گرفتاریوں ، توڑ پھوڑ اور عام لوگوں کو خوفزدہ اور ہراساں کرنے کی کارروائیوں کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اسکی مذمت کی ۔