بانہال/محمد تسکین / جموں سرینگر شاہراہ پر واقع بانہال کے درشی پورہ علاقے میں محکمہ بجلی کا ایک عارضی ملازم دوران کام ، بجلی کے ایک کھمبے پر ہی کرنٹ لگنے کی وجہ سے جھلس کر لقمہ اجل بن گیا ۔ محمد سلیم شیخ ولد عبدالرشید شیخ ساکنہ چریل بانہال کی ہلاکت کے بعد لوگوں نے محکمہ بجلی کے خلاف شاہراہ پر احتجاجی مظاہرے شروع کئے اورشاہراہ پر گاڑیوں کی دو طرفہ آمدورفت بند کردی ۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس عارضی ملازم کی لاش تب تک اس کھمبے سے نہیں اتاری جائے گی جب تک نہ محکمہ بجلی کے اعلی افسران موقع پر پہنچ جائیں گے۔ ایس ڈی ایم بانہال اور پولیس افسران پہلے ہی موقع پر پہنچ چکے ہیں اور شاہراہ پر ٹریفک کو بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ یہ حادثہ جمعرات کو بعد دوپہر تین بجکر پندرہ منٹ پر پیش آیا اور تب سے اب تک شاہراہ پر گاڑیوں کی دو طرفہ آمدورفت عوامی مظاہروں کے پیش نظر مسلسل بند ہے اور حکام شاہراہ پر ٹریفک کو بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی کے اس عارضی ملازم کی موت محکمہ بجلی کے اہلکاروں کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی ہے اور محمد سلیم شیخ کی موت کام کے دوران واقع ہوئی ہے اور محمد سلیم شیخ دوران مرمت بجلی کے کھمبے پر ہی اچانک کرنٹ لگ جانے کی وجہ سے بْری طرح سے جھلس کرموقع پر ہی لقمہ اجل بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیڈول کے تحت اس علاقے میں بجلی کی سپلائی تین بجے سے شام پانچ بجے تک بند کی جاتی ہے اور اس دوران محمد سلیم محکمہ کے دیگر اہلکاروں کے ہمراہ وہاں پہنچے تاکہ خراب ٹرانسفارمر کواتارا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسفارمر اتارنے کے بعد وہ چین بلاک لگانے کی کوشش میں تھا کہ اچانک بجلی کی ترسیل شروع ہوگئی اور محمد سلیم کھمبے پر ہی جھلس کر لقمہ اجل بن گیا اور اس کا ایک بازو جل کر زمین پر گر گیا ۔ شاہراہ پر لوگوں کے زبردست احتجاج اور غم وغصے کی وجہ سے شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت لوگوں نے درشی پورہ کے نزدیک جمعرات کو ساڑھے تین بجے سے بند کر دی جو شام سات بجے تک بند ہی تھی اور لوگ لاش کو کھمبے سے اتارنے سے انکار کر رہے تھے۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ جب تک محکمہ بجلی کے اعلیٰحکام اور ڈپٹی کمشنر رام بن موقع پر نہیں پہنچیں گے تب تک لاش کو نیچے نہیں اتارا جائے گا۔ لوگ اس معاملے کی تحقیقات کا م،طالبہ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ اچانک بجلی کس نے اور کیوں چھوڑ دی۔