عظمیٰ نیوز سروس
جموں// وزیر برائے جل شکتی ، جنگلات وماحولیات اور قبائلی امور جاوید احمد رانا نے پیر کو صوبہ جموں کے افسران کو ہدایت دی کہ وہ لوگوں کے لئے زِندگی کو آسان بنانے کے لئے مزید بہتری کے لئے کام کریں۔ اُنہوں نے ہمدردی کے ساتھ کام کرنے اور لوگوں کی دہلیز پر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی تاکید کی۔اُنہوں نے یہ ہدایات ضلع پونچھ کے اَفسران اور صوبہ جموں کے مختلف محکموں کے دیگر سینئر افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران جاری کیں۔ وزیر موصوف نے جامع ترقی کی فوری ضرورت پر زور دیا جو جموں و کشمیر کے مختلف خطوں اور ذیلی علاقوں بالخصوص ان علاقوں تک پہنچے جو طویل عرصے سے نظر انداز کئے گئے ہیں۔اُنہوں نے دُور دراز علاقوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے فوائد ہر فرد تک پہنچیں۔ جاویداحمد رانا نے اِستفادہ کنندگان پر مبنی سکیموں پر عمل آوری کی رفتار اور نفاست کی سطح کو بڑھانے پر زور دیا اور افسران کو ہدایت دی کہ وہ خدمات کی تیزی سے فراہمی کے لئے مربوط انداز میں کام کریں۔ اِس سے قبل آج متعدد وفود اور اَفراد نے وزیر موصوف سے ملاقات کی اور اُنہیں اَپنے مطالبات اور شکایات کو گوش گزار کئے۔ سانبہ کے ایک وفد نے محکمہ جل شکتی میں یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے طور پر وزیر کو اَپنے مسائل سے آگاہ کیا اور ان کے جلد از جلدازالے کا مطالبہ کیا۔ اُنہوں نے وزیر کو بتایا کہ ان کی تنخواہیں کئی مہینوں سے زیر اِلتوا ٔہے جس کی وجہ سے انہیں مالی بحران اور مشکلات کا سامنا ہے۔ یومیہ اُجرت پر کام کرنے والوں کے ایک اور وفد نے جموںوکشمیر یوٹی میں یومیہ اُجرت والے مزدوروں کے لئے کم از کم اُجرت ایکٹ کی عمل آوری کا مطالبہ کیا۔سابق کارپوریٹر شمع اختر کی قیادت میں سدرہ کے ایک وفد نے بھی وزیر موصوف سے ملاقات کی اور اپنے علاقے میں پانی کی فراہمی کا مسئلہ حل کرنے پر اُن کا شکریہ اَدا کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ طویل تکلیف برداشت کرنے کے بعد اپنے علاقوں میں مناسب اور معیاری پانی ملنے پر راحت کی سانس لی ہے۔وزیر جاوید احمد رانا نے تمام وفود اور اَفراد کو بغور سنا اورحقیقی مطالبات اور مسائل کے جلد ازالے کی یقین دہانی کی۔اُنہوں نے کہا کہ ان کی طرف سے پیش کردہ مسائل کو فوری حل کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کے ساتھ اُٹھایا جائے گا۔وزیر نے بعض مسائل اور شکایات کے اَزالے کے لئے متعلقہ اَفسران کو موقعے پر ہی ہدایات بھی دیں۔