اک نام ہے سب سے پیارا، ماں!
کیا خوب ہے میرا سہاراماں
اپنے چہرے پر ہرہرپل
دکھلائے نیا نظارا ماں
ہے آس کی گہری جھیلوں میں
مضبوط ہمارا شکارا ماں
ہر سُو جس سے روشن ہو
ہے ایسا ایک ستارہ ماں
دُکھ بچوں کے پل بھر کے لئے
کرتی ہی نہیں ہے گوارا ماں؟
چاہوں نہ میں رنگ اور کوئی
ست رنگی میرا فوارہ ماں
پھر لوٹ کے آتی نہیں سحرؔ
زیست میں کوئی دوبارہ ماں
ثمینہ سحرؔ مرزا
بڈھون ، راجوری