خالد بشیر تلگامی
والد صاحب کی طبیعت اچانک بگڑ گئی ۔ وہ فوراً اپنی کار میں انہیں لے کر اسپتال کی طرف روانہ ہو گیا۔ مگر وائے ری قسمت! راستے میں کار خراب ہوگئی ۔ اب کیا کیا جائے ؟ ایک بڑا سوالیہ نشان اس کا دماغ خراب کرنے لگا۔ اسپتال ابھی ایک کلو میٹر دور تھا اور کوئی سواری نظر نہیں آ رہی تھی ۔اس نے تھوڑی دیر تک بونٹ اٹھا کر خرابی کو سمجھنے کی کوشش کی لیکن کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔
آخر کار اس نے کہا ۔”ابو ! اب کوئی چارہ نہیں ہے…. چلئے میں آپ کو اپنے کاندھوں پر لے کر چلتا ہوں۔”
والد صاحب نے کراہتے ہوئے کہا۔ “ارے نہیں شکیب!.. ابھی اسپتال بہت دور ہے۔۔۔اتنی دور مجھے لاد کر لے جانا مشکل ہو گا۔۔۔پھر راستے میں لوگ کیا کہیں گے۔”
شکیب نے عاجزی سے کہا۔ ”ابو ، راستے میں لوگ کچھ بھی کہیں ، کہنے دیجئے … میں آپ کے احسانات کا قرض تو نہیں اتارسکتا …. ہاں بچپن میں میرے لئے آپ گھوڑ ا بن جاتے تھے…. آج میں آپ کے لئے بن جا تا ہوں ۔“
تلگام پٹن، موبائل نمبر9797711122