جموں//وشو ہندو پریشد کی جانب سے شہر کے وسطی علاقہ میں اس وقت ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف مظاہرہ کیا گیا جب موصوف کا قافلہ وہاں سے گزرنے والا تھا، تاہم پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کچھ وی ایچ پی کارکنوں کو حراست میں لے لیا اور اس طرح سابق وزیر اعلیٰ کا قافلہ بخیریت وہاں سے گزر گیا۔ وشو ہندو پریشد کے یہ کارکن پاکستان زیر انتظام کشمیر کے حوالہ سے دئیے گئے بیانات کیلئے سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف اپنی تلملاہٹ کا اظہار کر رہے تھے۔ ڈاکٹر عبداللہ پارٹی کے دیگر لیڈران کے ہمراہ پرانی ریہاڑی علاقہ میں تنویر احمد نامی ایک این سی کارکن کے گھر گئے ہوئے تھے، واپسی پر جب وہ وشو ہندو پریشد کے صدر دفتر’ شکتی آشرم‘ کے قریب پہنچے تو مٹھ انچارج راکیش شرما کی قیادت میں درجن بھر کارکنان نے قافلہ کو روکنے کی کوشش کی ۔ سیاہ جھنڈے ہاتھوں میں لئے ہوئے وہ فاروق عبداللہ کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے ۔ اسی اثنا میں نیشنل کانفرنس کے کچھ کارکن جموں میونسپل کارپوریشن کے سابق ڈپٹی مئیر دھرم ویر سنگھ ، وجے لوچن اور سوم راج کی صدارت میں وشو ہندو پریشد کے دفتر کے باہر پہنچے اور فاروق عبداللہ کے حق میں نعرہ بازی شروع کر دی۔ اس سے قبل کہ حالات کوئی نا خوشگوار موڑ لیتے ، پولیس نے وشو ہندو پریشد کے کارکنوں کو گرفتار کر کے پکہ ڈنگہ تھانہ پہنچایا اور تھوڑی دیر بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ وی ایچ پی کے آٹھ کارکنوں کو حفظ ما تقدم کے طور پر حراست میں لیا گیا تھا ، انہیں چھوڑ دیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں کوئی معاملہ درج نہیں ہوا ہے ۔