سرینگر//امسال12نومبر کو نمونیا سے متعلق عالمی دن کے موقعے پر ماہرین پانچ سال سے کم اور پچاس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کوسانس لینے کے سنگین انفیکشن یعنی نمونیاسے بچانے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ سرینگر میں پروفیسر اور شعبہ انٹرنل میڈیسن و پلمونری میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر پرویز کول کا کہنا ہے ’’نمونیا کو اتنی زندگیاں چھیننے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ، جتنی کہ اس کی وجہ سے اموات ہوتی ہیں کیونکہ اب ہمارے پاس ایسے ویکسین دستیاب ہیں جو لاکھوںبچوں اور بالغوں کو اس خطرناک بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر اور بھارت میں نمونیا کی وجہ سے بچوں میں ہونے والی ایک تہائی اموات ’’ Streptococcus Pneumoniae‘‘ نامی بیکٹریاسے ہوتی ہیں جو ’ ’ Pneumococcal Pneumoniae‘‘ نامی بیماری کا موجب بنتا ہے ۔سال2015میں شائع ہوئی ایک تحقیق کے مطابق بھارت میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے بارے میں ’’Pneumococcal Pneumoniae‘‘کے قریب564200معاملات سامنے آئے تھے اور ان میں سے3800کیس جموں کشمیر میں منظر عام پر آئے۔ڈاکٹر کول کے مطابق’’ہمارے اسپتال میں داخل کئے گئے قریب225مریضوں سے متعلق اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ وہ اسی بیماری کے شکار ہیں،تاہم اب Pneumococcal Conjugate Vaccine(PCV) نامی انجکشن کی مدد سے کئی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ڈاکٹر پرویز کول نے ملک میں نمونیا کے خلاف جنگ کے تحت بچائو سے متعلق مضبوط لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا’’ہمیں امید ہے کہ بھارت کے یونیورسل ایمونائزیشن پروگرام(UIP) میں حال ہی میں پی وی سی کے شامل ہونے سے ہم پانچ سال سے کم عمر کے بچوںکے ساتھ ساتھ بالغوںکی اموات کی شرح کو بھی کم کرسکتے ہیں،امسال نمونیا سے متعلق عالمی دن کے موقعے پر میں والدین پر زور دوں گا کہ وہ اپنے بچوں اور 50سال سے زیادہ عمر کے افراد کنبہ کو نمونیا سے محفوظ رکھنے کیلئے ٹیکے لگوائیں‘‘۔