روزہ اسلام کا تیسرا رکن ہے اور ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ درحقیقت مسلمان سال بھر رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کا انتظار کرتے ہیں اور جب رمضان المبارک کا چاند نظر آئے تو ذوق و شوق سے ا س کا شایان ِ شان استقبال کر تے ہیں کہ ماہِ احتساب وماہ ِ غفران آگیا۔ رمضان کا مقدس مہینہ نصف گزرچکا ہے، اب جو اس کا دوسرا نصف بچاہے اس کی بھی ہم زیادہ سے زیادہ قدر کریں۔ شوال کا چاند طلوع ہونے کے ساتھ ہی رمضان المبارک کی خاص عبادات ، مخصوص روحانی اور نورانی فضا کا اختتام پذیرہوگا مگر حقیقی روزہ دار مسلمان کے لئے بقیہ گیارہ ماہ بھی رمضان المبارک کے ہم پلہ ہوتے ہیں کہ وہ ان مہینوں میں اپنے کردار اور اعمال کو روزے کے قالب میں ڈھالتا رہتا ہے۔ گویا مسلمان کے زندگی اور طور طریقوں سے ہمیشہ صیام ہی صیام نظر آنا چا ہیے۔ رمضان المبارک کا خاص مہینہ صبر و ضبط نفس وقار وسنجیدگی اور مختلف پابندیوں احتیاطوں کا درس دیتا ہے ۔ بلا شبہ رمضان المبارک کو مقدس و بابرکت مہینہ کا استقبال مسرت ، محبت ، دینی ذوق و شوق سے کیا جاتا ہے۔ مسلمان بستیوں ، علاقوں میں خاص چہل پہل اور رونق نظر آنے لگتی ہے ۔ اس مقدس مہینہ میں لوگوں کا ذوق عبادت اور دینی مشغولیت کی مقدار کئی گناہ بڑھ جاتی ہے ۔ وہیں احسان و سلوک غم خواری اور ہمدردی کا جذبہ بھی پیدا ہوجاتیا ہے چونکہ آنحضرت صلعم نے اس مقدس مہینے کو غم خواری اور ہمدردی کا مہینہ فرمایا ہے۔ اسلام مسلمانوں کو جس اعتدال، ضبطِ نفس ، اطاعت اور روحانیت کے کمال تک پہنچانا چاہتا ہے، اس اعتبار سے رمضان المبارک کو خاص واہم مقام حاصل ہے۔ اگر روزہ کیلئے پورے دن سے کم وقت درکار ہوتا تو اس عظیم فریضہ کا خاص اثر ہمارے شعور اور طبیعت پر نہ پڑھتا اور نہ ہی اس کی حصوصیت بنی نو ع انسان کو معلوم ہوجاتی ۔ رمضان کا مقدس ماہ زہد و تقویٰ ، صبر کا پیغام لاتا ہے۔ بے شک رمضان بھوک پیاس اور شب بیداری کا سفیر ہے کھانے پینے دنیاوی لذتوں سے بندہ خدا کا ہاتھ روکنے کیلئے جلوہ گرہوا ہے۔ ایک ساتھ دنیا کے تمام مسلمان روزہ رکھتے ہیں دراصل اس میں بڑی حکمت و دانائی ہے۔ ایک عالم گیر روحانی ماحول کا اثر قدرتی وفطری طور دیکھنے کو ملتا ہے جیسے ایک نئی دینی فضا کا قیام وجود میں آتا ہے جو قلب و روح کو سکون ، امن و امان کی سی تاثر رکھتی ہے۔
مسلمانوں کے اس روحانی فریضہ میں مشغول ہونے کے ساتھ ہی ملکوتی انوار و برکات کا نزول و ظہور ہوتا ہے۔ مسلمان دنیا کے جس گوشے میں بھی ہو اس کو روزہ دارانہ فضا میسر و معلوم ہوتی ہے جو بندہ خدا سے تقاضا کرتی رہتی ہے کہ آپ بھی روزہ دار ہو اور اگر مسلمان روزہ شکنی کرتاہے تو وہ خود اپنے آپ کو اس ماحول میں اجنبی اور مجرم تصور کرتا ہے ۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے بے پناہ خصوصیت کی بنا پر پورے مہینہ کا روزہ تمام مسلمانوں پر فرض کیا ہے ۔ روزہ زندگی میں ایک خاص طرح کی رونق، محسوس پیدا کر دیتا ہے کہ تمام طرح کے انسانوں کو اپنے سابقہ طرز زندگی غفلت شعاری ، خطا، دنیا وی انہماک میں تخفیف کا طبعی تقاضا پیدا ہو جا تا ہے۔ رمضان کا مقدس مہینہ ایک مہمیز کا کام دیتا ہے جو سوئی ہوئی طبیعتوں کو جگانے ، نیم مردہ دلوں کو بیدار اور گناہ گاروں کے گناہ معاف کرنے میں مہمیزکا کام کرتا ہے۔ رمضان المبارک کی آمد مسلمان بستیوں اور آبادیوں میں روحانیت کا احساس اور پرُ امن ماحول و فضا ، دینی بیداری اپنی کو تاہیوں پرندامت اور انابت پیدا کردیتی ہے ۔ یہ تحقیق و تجربہ رمضان سالانہ احتساب اور اپنی سابق زندگی کا جائزہ لینے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے ۔ رمضان ہر شخص کو عمل ذکر و عبادت ، تعلق بااللہ ، اخلاص، زہد وقناعت ، ایثار کا شوق دلانے کیلئے ہر سال دستک دیتا ہے رمضان قلب و روح میں بے پناہ لطافت پیدا کردیتا ہے ۔ رمضان ایسے مواقع بہم کرتا ہے جو انسانوں کو روحانی اعتبار سے ترقی اور اصلاح اعتبار سے ضروری و مفید ہوتا ہے ۔ رمضان کے روزہ کی ایک خاص خصوصیت یہ بھی ہے کہ روزہ اطاعت الٰہی کا ایک کھلا مظہر ہے۔ اللہ تعالیٰ کی تمام نعمتوں کی موجودگی کے باوجود محض امتشالِ حکم کیلئے بندہ اپنے ہونٹوں کو سیل کر دیتا ہے اور فقط تب ہی کھولتا ہے جب اللہ کا حکم ہوا اور جب کھانے کا حکم ہوجاتا ہے تب تعمیل ارشاد میں دیر کرنا غلطی ہی نہیں بلکہ گناہ ہے اس لئے آفتاب کے غروب ہوجانے کو فوراً بعد افطار کرتے ہیں تاخیر کرنا مکروہ ہے۔ روزہ کی روح اور روزہ کا تقاضا ہے کہ تمام گناہوں سے اجتناب اور نفرت پیدا ہو اور ان تمام ایسے چیزوں کے استعمال سے مکمل اجتناب کیا جائے جن کے استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ روزہ کا مقصد ہے کہ نفس پر قابو یاپا جائے اور یہ تجربہ روزہ کی وجہ سے نفس پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے دین کا شوق و ذوق پیدا ہوجا تا ہے وہی عبادت کی ادائیگی میں شوق و مزہ پہلے سے بہتر آتا ہے۔
رمضان المبارک ہمیں گناہوں سے اجتناب معاصی چیزوں ،غیبت و بدگوی، غصہ و بغض سے پرہیز کرنے کا درس دیتا ہے اور تلقین کرتا ہے پرہیز اس قدر ہوکہ ہماری فطرت بن جائے بلکہ جو چیزیں دائمی طور پر حرام ہے اور جن کی پابندی دائمی و حتمی طور پر ہمیں ان کے استعمال میں ہمیں اور بھی زیادہ چوکنا رہنا چاہئے اور زیادہ احتیاط برتنا چاہئے ۔ روزہ رمضان زندگی میں تبدیلی کا مطلب کرتا ہے ۔ رمضان المبارک میں لوگ روزہ دار کو افطار کرانے ستم رسیدہ کی امداد کرنے اور بھوکوں کو کھانا کھلانے میں ایک دوسرے پر سبقت لیتے میں جس وجہ سے سے فقراء و مساکین رمضان المبارک کی آمد کیلئے منتظر رہتے ہیں۔ رمضان المبارک ہمدردی ، غمخواری امداد و اعانت اور حسن سلوک کا خاص مہینہ ہے ،رمضان ہمیں درس دیتا ہے امدادا و اعانت کا شعبہ ہمیشہ زندہ رکھنا چاہے چونکہ رمضان ہر سال دولت مندوں اور خوش حال لوگوں کو بھوک کا تجربہ کراتا ہے تاکہ وہ سمجھیں کہ غریب لوگ کس قدر بھوک وفاقے کا شکار ہورہے ہیں اور مالدار لوگ غریب لوگوں ،ستم رسیدہ لوگوں کی مدد کیلئے آمادہ ہوجائے اور ان کے اندر رحم و کرم کا جذبہ پیدا ہوجائے چونکہ موجودہ بے روزگاری اور بد امنی نے ان لوگوں کی تعداد میں بے حد اضافہ کیا ہے جو پیسہ پیشہ کے محتاج اور دانے دانے کو ترستے ہیں ۔ رمضان المبارک کی تاثیر اور روزے کی قبولیت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ دل میں گداز اور طبیعت میں نرمی اور ہمدردی کا جذبہ پیدا ہو اور مابعد رمضان بھی خلق خدا پر شفقت غرباء پر ترس اور پریشان حال لوگوں کے ساتھ سلوک کی خواہش اور کوشش مسلسل ہو ۔ رمضان کا دروزہ دراصل اطاعت اور قربانی کا شعبہ بھی ہے آپ جہاں بھی دیکھیں گے ہر طرف ہرسوں روزہ دار نے اپنے منہ پر تالے لگالئے ہیں ،باوجود اس کے کہ طرح طرح کے لذیذ قسم کی نعمتوں کا نظارہ ہو رہا ہے بلکہ یہ لذیذ قسم کی نعمتیں کھانے کے اشارے کے منتظر رہتے ہیں، وہ کون سی غیبی طاقت آپ کے اور ان لزیز کھانوں کے درمیان حائل ہوجاتی ہے جو طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک آپ ان لذیذ چیزوں کو ہاتھ نہیں لگاتیں ، بہت غورو خوض تدبر اور تفکر کے بعد پتہ چلتا ہے کہ خدا کا حکم ہی ہے جو آپ کو ان لذیذ قسم کی نعمتوں سے بار رکھتا ہے۔ اس سے اندازہ کیجئے کہ یہ اطاعت وقربانی کتنی بڑی ہے اور یہ فدائیت کا کیسا نمونہ ہے۔ خدا کی قسم اس طرح کی اطاعت و فرمان برادری و جان نثاری صبر و اخلاص اور ثابت قدمی کا نمونہ دنیا کی کسی بھی چیز کی وجہ سے نہیں دیکھا گیا ہے۔ بہرحال جب سورج ڈوب جاتا ہے اور روزے دار اللہ کا نام کے کر افطار کرتا ہے ۔اس وقت کوئی کھانے کیلئے ایک منٹ بھی نہیں روکتا بلکہ افطار کے وقت روکنا ایسی ہی معصیت اور گناہ ہے جسے دن کو روزہ نہ رکھنا ۔ معلوم ہوا حکم الٰہی کا ہی چلتا ہے اور مسلمان حکم الٰہی سے ہی افطار کرتا ہے ۔ اپنی طرف سے کچھ اضافہ یا ترمیم کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔
جو شخص اطاعت و قربانی کے ساتھ روزہ رکھے گا اور روزے کی روح کو اپنے اندر پیدا کرے گا وہ اعلیٰ اخلاق ، پاگیزگی ، نفس اور عفت و طہارت کا اعلیٰ نمونہ بن سکتا ہے۔