سرینگر//سنٹرل یونیورسٹی کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر معراج الدین میر نے کہا ہے کہ لوگوں کی سوچ اور جذبات وضع کرنے میں مادری اور مقامی زبان ایک بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے کی بھر پور نشوونما کے لئے مادری زبان میں بولنا سیکھنا بہت ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ ملک کی اعلیٰ ترین دانشگاہوں میں مقامی زبانوں کے مراکز اور شعبے ہونے چاہئیں تاکہ زبان و ادب کے لئے تحقیق و تربیت کے در وا ہوں۔موصوف یونیورسٹی کے شعبہ لنگویجز میں’کشمیری‘ شعبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔24 اپریل کا دن کشمیری زبان لئے بڑا ہی اہم دن تھا۔ پروفیسر معراج الدین میر نے شعبہ کشمیر ی کا افتتاح کیا۔اس ضمن میں تقریب سنٹرل یونیورسٹی کشمیر کے آرٹس کیمپس واقع ددرہامہ گاندربل کشمیر میں منعقدہوئی، جس میں وائس چانسلر کے علاوہ ڈین آرٹس پروفیسر محمد غیاث الدین، کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر ظہور احمد نجار، کارڈی ینٹر شعبہ کشمیری ڈاکٹر عرفان عالم اور یونیورسٹی کے تدریسی و غیر تدریسی عملے نے شرکت کرتے ہوئے شعبے کا افتتاح کیا۔حالانکہ وائس چانسلر صاحب چاہتے تھے کہ تقریب براہ راست بنیادوں پر ہو لیکن طلاب کے زبردست اسرار پر خصوصی طور پر معیاری عملی طریقہ کار رہنما خطوط کو اپناتے ہوئے ایک مختصر، سادہ مگر پر رو نق مجلس منعقد کی گئی۔ ڈاکٹر عرفان عالم نے شعبہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دراصل شیخ الجامعہ پروفیسر معراج الدین میر کی ذاتی دالچسپیوں کا سبب ہے کہ یہ شعبہ آج قائم ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شعبہ کشمیری، مرکزی جامعہ کشمیر، آج ملک میں اعلیٰ تعلیم کے لئے متنوع مواقع فراہم کرنے کی خاطر آنے والی نسلوں کی علمی اور ادبی تشنگی کو بجھانے کا اہم کارنامہ انجام دینے کی اْڑان بھرنے جا رہی ہے۔ اردو کے استاد اور صدر شعبہ اردو ، ڈین فیکلٹی آف آرٹس مرکزی جامعہ کشمیر پروفیسر محمد غیاث الدین نے بحیثیت مہمان خصوصی کے اس مجلس میں شرکت کی۔انہوں نے طلاب اور مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ بہتر مادری زبان کی صلاحیت دوسری زبانوں کو سیکھنا آسان بناتی ہے۔ مادری اور مقامی زبان معاشرتی اور ثقافتی شناخت کو بھی فروغ دیتی ہے۔ دفتری مصروفیات کے باعث اس مجلس میں یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر محمد افضل زرگر براہ راست شرکت نہیں کر پائے، لیکن اس موقع پر شعبے کشمیری کو قائم کرنے میں اْن کی نجی کاوشوں کو بھی یاد کیا گیا اور ان کے اس پیغام کو طلاب تک پہنچایا گیا کہ یہ شعبہ ہمارے لئے کتنا اہم ہے اور مادری زبان کا استعمال بچے کو ان کی تنقیدی سوچ اور خواندگی کی مہارت کو فروغ دینے میں کس قدر معاون و مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔آخر پر اپنے صدارتی کلمات میں یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ اور معروف قانونی دانشور پروفیسر معراج الدین میر صاحب نے اپنی تدریسی اور انتظامی امور کی ہنر مندانہ اجتماعی صلاحیتوں کے دریچے کھولتے ہوئے روز افزوں زندگی میں کشمیری زبان کی اہمیت کو تجربوں کی بنیاد پر اجاگر کیا۔ انہوں نے طلاب کو سبق آموز باتیں بتاتے ہوئے، مادری اور مقامی زبان کو نہ سیکھنے کے نقصانات سامنے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ثقافت اور زبان ایک خوبصورت تہذیب کی آمیزش ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کشمیر میں ریشیوں اور صوفیوں کے بے لوث کام کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے ہر شہر اور گاؤں میں کسی نہ کسی مرد خدا وند نے اپنی تعلیمات سے اس جگہ کو علم کے نور سے منور کیا اور خود بھی اْسی زمین کا ہوکے رہ گیا۔ انہوں نے طلاب سے تلقین کہ آپ آنے والے سمسٹروں میں اپنی ان علماء کی علمی زندگی پر بھی تحقیق کریں۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبان کی مضبوط بنیاد رکھنے سے نصاب اور دیگر تدریسی سرگرمیوں کو بہتر سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ پروفیسر میر نے اس موقع پر دو نئے پر عزم اساتذہ ڈاکٹر علی محمد ڈار اور ڈاکٹر سمرین گیلانی کو یونیورسٹی میں خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ آپ کشمیری زبان کی تعلیم کو فروغ دینے میں اپنی صلاحیتوں اور ذمہ داریوں کو انجام دینے میں دقیقہ سنجی سے کام لیں گے۔ انہوں نے اساتذہ کو تلقین کی کہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ ہم تعلیم کو روز سے جوڑنے میں ایک اہم کردار ادا کریں۔ اس لئے ہمیں ادبی اور جمالیاتی اصولوں کے ساتھ ساتھ نصاب کو پیشہ ورانہ بنیادوں پر بھی مرتب کرنا چاہئے۔ تاکہ آنے والے کل میں طلاب بہتر روزگار حاصل کر سکیں۔اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر معراج الدین میر نے نئے طلاب کے تمام استفسارات کا خندہ پیشانی سے جواب دیا۔ اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ یہ یونیورسٹی آپ کی نشونما کے لئے ایک بہتر تعلیمی اور تربیتی ماحول فراہم کرے گی۔
سنٹرل یونیورسٹی میں شعبہ کشمیری کا افتتاح | وائس چانسلر نے کشمیری ثقافت اور زبان کو خوبصورت تہذیب کی آمیزش قرار دیا
