بلال فرقانی
سرینگر//شہر کے سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت کئے گئے اقدامات کے باوجود سرینگر میں ٹریفک کی صورتحال میں کوئی خاص بہتری نظر نہیں آرہی ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔سمارٹ سٹی مشن کے تحت ریذیڈنسی روڈ سے مسافر بردار گاڑیوں کی نقل و حرکت بند کرکے عبداللہ برج کی طرف منتقل کرنے کے باوجود، شہر کے مشرقی حصوں سے آنے والے مسافروں کیلئے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ لالچوک اور گرد و نواح میں درمیانہ درجے کی مسافر بردار گاڑیاںبند ہونے سے لوگوں کو ٹی آر سی سے لالچوک تک پیدل سفر کرنا پڑتا ہے یا پھر عجائب گھر کے نزدیک فٹ برج کا استعمال کرنا پڑتا ہے تاکہ ٹرانسپورٹ سروس حاصل کی جا سکے۔مسافروں کو سہولت کیلئے بیٹری آٹو متعارف کئے گئے، مگر ان آٹو رکھشوں کا کرایہ غیر متعین ہونے کی وجہ سے مسافر شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیٹری آٹو والے اپنی مرضی کے مطابق کرایہ طلب کرتے ہیں، خاص طور پر شام 9 بجے کے بعد جب سمارٹ بسوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔پانڈریٹھن سے تعلق رکھنے والے شہری بشارت احمد کا کہنا ہے کہ شام کے اوقات میںسمارٹ بسیں ریذیڈنسی روڑ پر مشکل سے رکتی ہیں، جس کی وجہ سے مسافروں کو پیدل چلنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔
سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت سائیکل ٹریک تعمیر کئے گئے تھے اور شہر کے 40ہزار سے زائد افراد نے سائیکل سہولت کیلئے رجسٹریشن بھی کرائی تھی، مگر اس سے بھی کوئی نمایاں تبدیلی سامنے نہیں آئی۔ شہر میں ٹریفک جام کا مسئلہ مسلسل بڑھ رہا ہے جو سرینگر کے تنگ راستوں اور بڑھتی ہوئی نجی گاڑیوں کی تعداد کی وجہ سے سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ٹرانسپورٹ محکمہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگر میں روزانہ تقریباً 5 لاکھ گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں رہتی ہیں جبکہ شہر کی سڑکوں پر صرف 3 لاکھ گاڑیوں کی گنجائش ہے۔ اس کے باوجود شہر میں ہر ماہ تقریباً 2400 نئی کاروں کی رجسٹریشن ہو تی ہے جو مزید پریشانی کا باعث بن رہی ہیں۔سمارٹ سٹی پروجیکٹ میں 50 کروڑ روپے خرچ کر کے انٹیلی جنٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم (ITMS)نصب کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگربیشترمقامات پر سگنل اور ٹریفک لائٹس ابھی تک مؤثر ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔ خاص طور پر مولانا آزاد روڈ اور ریذیڈنسی روڈ علاقوں میں ان لائٹس کی تنصیب کے باوجود یہ نظام بے کار ثابت ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں شہر میں ٹریفک کی روانی میں کوئی بہتری نہیں آئی۔شہر کے تاجروں اور دکانداروں نے سمارٹ سٹی پروجیکٹ میں تاخیر پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے ان کے کاروبار کو نقصان ہو رہا ہے کیونکہ ٹریفک جام اور سڑکوں کی مرمت کے کاموں نے صارفین کی آمد و رفت کو متاثر کیا ہے۔ اتھوجن کے مشتاق احمد نے بتایا کہ سرینگر میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کا مقصد شہر کو جدید اور بہتر بنانے کا تھا، لیکن ابھی تک اس منصوبے نے مطلوبہ نتائج فراہم نہیں کیے ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ شہر میں ٹریفک کی بڑھتی ہوئی بدحالی، ٹرانسپورٹ کی ناکافی سہولتیں اور سمارٹ سگنلز کی ناکامی نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اثر کاروباری سرگرمیوں پر بھی پڑ رہا ہے۔