سرینگر//امن و قانون کی دن بہ دن بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ ایک طرف حکومت امن و امان لوٹ آنے کے بلند بانگ دعوے کررہی ہے جبکہ دوسری جانب مساجد کو بند اور مذہبی رہنمائوں کو دینی فرائض کی انجام دہی سے روکنا معمول بن گیا ہے۔ شہر خاص کے درجنوں علاقوں کے دورے کے دوران مختلف مقامات پر لوگوں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے ساگر نے کہا کہ موجودہ حکومت ہر ایک محاذ پر عوام دشمن ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئے روزغیر اعلانیہ کرفیو اور بندشوں سے شہر خاص کی آبادی کو اندھیروں میں دھکیلنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبادی سے سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر خاص کی اکثریت دستکاروں، ہنرمندوں اور کاریگروں پر مشتمل ہے ، پہلے سیلاب اور پھر خراب حالات نے اس طبقہ کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی لیکن موجودہ حکومت نے جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر اس طبقہ کو فاقہ کشی کیلئے مجبور کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر خاص کا یہ طبقہ نان شبینہ کا محتاج بن گیا ہے، جی ایس ٹی کے اطلاق کے بعد اس طبقہ کے بچوں نے سکول جانا بھی بند کردیا ہے۔ ساگر نے کہا کہ شہر خاص کی تعمیر و ترقی ماند پڑ گئی ہے۔ بڈشاہ ٹامب، قدیم تجارتی منڈی ایس آر گنج کی شان رفتہ بحال کرنے ، سڑکوں کی کشادگی، مزارِ شہدا اور خانقاہِ معلی کی تجدید کاری کے منصوبے سرد خانے کی نذر کردیئے گئے ہیں۔ ساگر نے کہا کہ میں نے اسمبلی میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بتایا کہ آپ نے شہر سرینگر کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے اور اس تاریخی شہر کو ہر سطح پر نظرانداز کیا جارہا ہے۔