سرینگر//کمپوٹرلر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا نے اس بات کا انکشاف کیا ہے گزشتہ3برسوں کے دوران ریاست میں زچگی کے دوران حاملہ خواتین کی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔سرکار کی طرف سے اسمبلی کے خصوصی سیشن کے دوران پیش کی گئی کمپوٹرلر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’’حاملہ و بچہ صحت(آر سی ایچ) دوئم اسکیم زچگی کے دوران حاملہ خواتین اور نوازائد بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کیلئے شروع کیا تھاتاہم دستاویزات کا احاطہ کرنے کے دوران اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ2013-14سے 2015-16تک زچگی کے دوران حاملہ خواتین کی شرح اموات میں اضافہ ہوااور جس مقصد کیلئے یہ مشن شروع کیا گیا تھا وہ بے سود ثابت نظر آرہا ہے۔کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں گزشتہ3برسوں کے دوران مجموعی طور پر390خواتین کی زچگی کے دوران موت واقع ہوئی۔اس سلسلے میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2013-14میں104خواتین کی زچگی کے دوران موت ہوئی جبکہ2015-15میں اس میں اضافہ ہوا اور136خواتین زچگی کے دوران لقمہ اجل بن گیں۔2015-16کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اور اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر150خواتین زچگی کے دوران فوت ہوئیں۔ کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاہم نوزائد بچوں کی اموات میں معمولی سی گراوٹ نوٹ کی گئی۔ریاست میں گزشتہ3برسوں کے دوران نوزائد بچوں کی شرح اموت میں گراوٹ کے باوجود6ہزار334بچوں کی موت واقع ہوئی۔رپورٹ کے مطابق سال2013-14کے دوران ریاست میں کل ملا کر2ہزار292نوزائد بچوں کی موت واقع ہوئی جبکہ سال2014-15میں2ہزار8اور سال گزشتہ2ہزار34بچوں کی موت واقع ہوئی۔کمپوٹرلر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زچگی کے دوران حاملہ خواتین اور نوزائد بچوں کی اموات کیلئے ضلع سطح پر مکمل اور متواتر جانکاری کی حصولیابی کیلئے اعداد شمار کا نظام موجود نہیں ہے۔