گول//ضلع رام بن کے زون گول میں اگر اس وقت موجودہ محکمہ تعلیم کی صورت حال پر ایک نظر دوڑائی جائے تو چار سو محکمہ کی حالت ابتر دکھائی دے رہی ہے ۔جہاں ایک طرف سے محکمہ تعلیم کے آفیسران براہ راست بچوں کے مستقبل کے ذمہ دار ہیں وہیں دوسری جانب سرکار بھی بری الذمہ نہیں ہے ۔زون گول کے اکثر اسکولوں میں اساتذہ کی شدید قلت سے بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے ۔ یہاں ہم بات کر رہے ہیں زون گول کے بولنی ٹاپ کے مڈل سکول کی جہاں پر والدین نے سکول کی خستہ حالت اور اساتدہ کی شدیدقلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج ایک اجلاس بلایا اور سکول کی حالت بہتری تک اپنے بچوں کو گھروں میں ہی رکھنے کا من بنا لیا ہے ۔اس سلسلے میں سکول کے احاطہ میں والدین کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں علاقہ کے معززشہریوں و والدین نے شرکت کی جن میں غلام رسول ملک،حاکم دین ملک،محمدشفیع ملک،نذیر احمد ملک ، عبدالرشید کھانڈے ،محمد رفیق لوہار، محمد الطاف گنائی ،محمد سلیم ملک،نواز احمد راتھر ، لال الدین چوہدری ، چوہدری مشتاق احمد ،علی محمد گوجر ،کیما گوجر ، نذیر احمد چوہدری،عبدالغنی چوہدری ،زرگل کمار،فرید احمد لوہار،محمد یوسف حجام،مشتاق احمد ،حاکم دین حجام کے علاوہ دوسرے لوگ بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سکول میں اس وقت140بچے زیر تعلیم ہیں جن کے لئے صرف دو استاد ہی موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف سے مرکزی و ریاستی سرکاریں پڑھائی کو بہتر بنانے کی دعوے کر رہی ہے وہیں دوسری جانب سکولوں میں زیر تعلیم بچے قید خانوں کی صورتحال سے دوچار ہیں ۔ بچوں کو مڈ ڈے میل دینے کی دور کی بات ہے یہاں بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرف درختوں کے سائے پر ہی چھوڑ دئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ سکول میں چار استاد ہیں لیکن نا معلوم وجوہات کی بناء پردو کو یہاں سے اٹیچ رکھا ہے ۔ والدین نے کہا کہ بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے لیکن محکمہ اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔وہیں سکول کی چھت حال ہی میں طوفان سے اُکھڑ گئی لیکن اس کی طرف ہاتھ تک نہیں لگایا بلکہ اس کڑکتی دھوپ میں بچے کھلے آسمان تلے بیٹھتے ہیں ۔ اس موقعہ پروالدین نے کہا کہ اگر بچوں کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری سرکار اور محکمہ تعلیم پر عائد ہو گی جو بچوں کے تئیں سنجیدگی سے کوئی کام نہیں لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم بچوں کو تب تک سکول نہیں بھیجیں گے جب تک نہ بچوں کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔انہوں نے سرکار اور انتظامیہ و محکمہ تعلیم سے استدعا کی ہے کہ سکول میں اساتذہ کی کمی کے ساتھ ساتھ بچوں کے بیٹھے کے لئے انتظام کیا جائے تا کہ اس گرمی کی دھوپ میں بچوں کو باہر کھلے آسمان تلے نہ بیٹھنے پڑے ۔