سرینگر// ریاست میں8جولائی سے’’ اشیاء و خدمات ٹیکس‘‘ کو لاگو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت کی یقین دہانیوں کے مطابق صدارتی حکم نامے میں خصوصی آئینی تحفظات کو شامل کیا گیا ہے۔ ’’جی ایس ٹی‘‘ کی منظوری کو تاریخی قرار دیتے ڈاکٹر حسیب درابو نے کہاکہ ایوان کے اندر اور باہر بھی اس قانون کے اطلاق پر یک رائے بنانے کی کوشش کی،تاہم نیشنل کانفرنس کا ٹریک ریکاڈ ٹھیک نہیں ہے،اور انہوں نے4بار اپنا موقف تبدیل کیا۔قانون سازیہ کے دونوں ایوانوں میں اشیاء و خدمات ٹیکس قانون کی منظوری کے بعد پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے کہا کہ جی ایس ٹی کو منطوری ملنے کے بعد اس کو گورنر کے پاس روانہ کیا گیا اور یہ قانون جموں کشمیر میں جمعہ12بجے کے بعد نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے قانون کی عدم موجودگی سے پہلے ہی تجارت کو ٹیکس میں50فیصد نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ6سے8ماہ تک اس قانون کو لاگو کرنے کیلئے عرق ریزی کی گئی اور آخر کار جی ایس ٹی جموں کشمیر میں لاگو ہوا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ریاست کی70برس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے جب منصفانہ اورشفافانہ طریقے سے کوئی ترمیم میں لاگو کی گئی،اور یہ رویت بھی قائم کی گئی کہ ترامیم کو خفیہ اور چوری چوری چپکے چپکے لاگو نہ کیا جائے بلکہ اسمبلی میں مںطوری کیلئے پیش کیا جائے۔اشیاء و خدمات ٹیکس کے اطلاق پر ایوان کے باہر اور اندر اتفاق رائے پیدا کرنے کی بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اصولی طور پر کوئی بھی جماعت جی ایس ٹی کے مخالف نہیں تھی،تاہم طریقہ کار پر ہم آہنگی نہیں تھی،اور کچھ جماعتیں اپنا جی ایس ٹی تیار کرنے کی وکالت کرتی تھی،تاہم انہوں نے کہا کہ ایس قطعی طور پر ممکن نہیں تھا کیونکہ اس سے آئین ہند میں ترمیم ضروری تھی،اور وہ ایسا کیوں کرتے۔ ڈاکٹر درابو نے پھر دہرایا’’ ریاست نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا ہے،بھارت نے جموں کشمیر کے ساتھ نہیں کیا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلی بھی یہ واضح کیا تھا کہ اس قانون کے اطلاق سے ریاست کی خصوصی حیثیت متاثر نہیں ہوگی اور نہ ہی دفعہ5پر اثرت مرتب ہونگے،اور وہ ہم نے کر کے بھی دکھا یا۔ انہوں نے کہا کہ آئنی تحفظات پر ایوان کے اندر بحث ٹھیک تھی ،ایوان کے اندر نہیں،تاہم اس سلسلے میں اشارے دئیے گئے تھے۔ درابو نے کہا کہ1947سے پہلی ہی46ترامیم ہو چکی ہے اور یہ47ویں ترامیم تھی،تاہم آج تک ممبران قانون سازیہ کو کانوں کان ترامیم کی خبر نہیں ہوتی بلکہ وہ اخبارات یا کتابوں میں اس کا ذکر پڑتے۔ سیول سوسائٹی اور تاجروں کی طرف سے تحفظات کے خدشات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ اسمبلی نے قرارداد پیش کی اس کو وہاں سے منظوری مل گئی۔ انہوں نے کہا’’ دفعہ370اور دفعہ5کو صدارتی حکم نامے میں تحفظ فرہم کیا گیا ہے،جبکہ کسی نئے قانون میں ترامیم نہیں ہوگی،بلکہ ترمیم شدہ قانون میں ترمیم ہوگی‘‘۔مرکزی وزیر خزانہ کی طرف سے جی ایس ٹی قانون کی منظوری کو شیاما پرساد مکھرجی کے خواب پورا ہونے کے ساتھ جوڑنے،پر سوال کا جواب دیتے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بیان میری نظر سے نہیں گزرا،جبکہ وضاحت کی کہ1956سے ہی ریاست میں مالیاتی انضمام ہوتا آرہا ہے،اور اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مشاور ت کے دوران تمام سیاسی جماعتوں کی تجویز کو زیر گور لایا گیا تاہم نیشنل کانفرنس نے کئی بار جی ایس ٹی پر اپنا موقف تبدیل کیا ہے،جبکہ انکا ماضی کا ٹریک ریکاڑ بھی ٹھیک نہیں ہے۔