نئی دہلی // لوک سبھا میں کسانوں کی کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی طرز پر دودھ کا بھی ایم ایس پی 40 روپے فی لیٹر مقرر کئے جانے کا آج مطالبہ کیا گیا۔ انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ) کے دشینت چوٹالہ نے وقفہ صفر میں کہا کہ ان کے حلقہ ہریانہ کے حصار میں مرّا بھینس کے دودھ کی پیداوار ملک میں خصوصی مقام رکھتي ہیں لیکن یہاں دودھ کی زیادہ پیداوار کی وجہ سے دودھ کی قیمت 30 سے 35 روپے فی لیٹر ہونے سے نقصان ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی علاقے میں پانی کی قیمت 180روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے ۔ مسٹر چوٹالہ نے مزید نے کہا کہ کسانوں کی پیداوار کے ایم ایس پی کی طرز پر دودھ کی ایم ایس پی کم از کم 40 روپے فی لیٹر مقرر کیا جانا چاہیے ۔ اتراکھنڈ کے ہری دوار سے منتخب اور ریاست کے سابق وزیر اعلی رمیش پوکھریال نشنک نے اپنے حلقہ میں خونخوار شیر کی دہشت اور ہاتھیوں کے ذریعہ حملہ کرنے کا معاملہ اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ ان جنگلی جانوروں سے تحفظ کے لئے بجلی کی تاریں لگائی جائیں۔ جنتا دل یونائیٹڈ کے کوشلیندر کمار نے لوہار ذاتی کے لوگوں کو ریزرویشن کا فائدہ دیئے جانے کا مطالبہ کیا جبکہ شیوسینا کے چندرکانت کھیرے نے مراٹھا تحریک میں شرپسندعناصروں کی دراندازی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی جانچ کی جانی چاہئے ۔یواین آئی
دودھ کا ایم ایس پی 40روپے فی لیٹر طے کرنے کا مطالبہ
