دشمنی کی بجائے فوائدامن پر سوچیں

 اننت ناگ// عوامی اتحاد پارٹی کے سرپرست اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے بھارت اور پاکستان کو کشمیریوں کی قربانیوں کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے سے پرہیز کرنے کی صلاح دی ہے۔ اننت ناگ میں زندگی کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تبادلہ خیال کے دوران انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو قیام امن پر دھیان دیکر دشمنی کی بجائے امن کے فائدے بٹورنے پر سوچنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات لگانے سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوسکتا ہے بلکہ برصغیر کے لوگوں کی بھلائی کیلئے انہیں مسئلہ کشمیر کو انصاف اور تاریخی تناظر میں حل کر دینا چاہیئے۔انجینئر رشید نے کہا’’نئی دلی کو خود اپنے وزیر اعظم نریندر مودی کے 15اگست کو بولے ہوئے یہ الفاظ نہیں بھولنے چاہیں کہ وہ کشمیریوں کو اپنانا چاہتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ان الفاظ کو عملی جامہ پہنایا جانا چاہیئے تھا لیکن بجائے اسکے تب سے لیکر مزید کشمیریوں کی جانیں ضائع کردی گئی ہیں جن میں سے نصراللہ خان ساکن لولاب نامی شخص اب بھی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اُنکے ایک ساتھی منظور احمد خان ابھی تک فورسز کی حراست میں لاپتہ ہیں۔انجینئر رشید نے کہا کہ وزیر اعظم کے بیان کے برعکس یہ حقائق اس طرح کا تاثر دینے کیلئے کافی ہیں کہ نئی دلی کشمیریوں کی محض افواہوں کی بنیاد پر بھی تذلیل کرنے اور انہیں انصاف دینے سے انکار کرنے میں یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میںتمام تر کالے قوانین سے لیس آٹھ لاکھ افواج تعینات رکھنے والی نئی دلی پارسائی کا دعویٰ نہیں کرسکتی ہے بلکہ اسے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ریاستی عوام کیلئے کچھ نہ کچھ انصاف کو یقینی بنانا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ یہ خود نئی دلی کے مفاد میں ہوگا کہ وہ ابہام سے باہر آکرکشمیریوں کی قربانیوں،جذبات اور خواہشات کا احترام کرے اور بین الاقوامی سطح پر کئے ہوئے اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ ہو جائے۔انجینئر رشید نے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن زید را الحسینی کی جانب سے جموں کشمیر کے دونوں حصوں میں حقیقت کا ادراک کرنے کیلئے ایک وفد کو اجازت دئے جانے کی اپیل کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اگر بھارت اور پاکستان کشمیرکو زمین کے ایک ٹکڑے کے علاوہ بھی کچھ ومجھتے ہیں تو پھر انہیں بین الاقوامی اداروں کو دورے کی اجازت دے دینی چاہیئے۔