Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

خواتین کی شمولیت ہر سطح پر مردوں کے مساوی ہونی چاہئے عزم و استقلال

Mir Ajaz
Last updated: November 16, 2023 12:17 am
Mir Ajaz
Share
7 Min Read
SHARE
رضوانہ جبیں
خواتین کو ہمارے معاشرے میں عام طور پر’ صنف نازک‘ کہا اور سمجھا جاتا ہے۔ انہیں گھر کی زینت بھی قراردیاجاتاہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ چار دیواری کے اندر ہی اچھی لگتی ہیں، ان کا کام سجنا سنورنااورتمام عمر گھر سنبھالنا ہی ہے۔ زندگی کے سنجیدہ سماجی و معاشی معاملات اور معاشرتی زندگی کے باقی تمام پہلوؤں سے ان کا کوئی سروکار نہیں ہے، یہ فرسودہ اور متعصبانہ خیالات معاشرتی نفسیات میں ایک ناسور کی طرح اپنی جڑیں پکڑ چکے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
یوں تو پوری دنیا میں عورتیں استحصال، جبر اور امتیازی سلوک کا شکار ہیں، لیکن ہمارے معاشرےمیں یہ مسائل بہت زیادہ شدت کے ساتھ موجود ہیں۔ پورے معاشرے میں عورتیں ان مسائل میں گھری ہیں لیکن محنت کش طبقےکی عورت ان مسائل کا زیادہ شکار ہے۔مثلاً روزگار کے مواقع نہ ہونا یا ان میں رکاوٹ، کم اجرت، بلامعاوضہ کام، جنسی یا نفسیاتی طور پر ہراساں کیا جانا، قوانین، سیاسی عمل میں شمولیت میں رکاوٹیں، معاشرتی تعصب، تشدد، رسم و رواج کے بندھن، زنا بالجبر، اغوا، گھر اور گھر سے باہر عدم تحفظ، تعلیم کے حصول میں رکاوٹیں، آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ، جبری محنت، زبردستی کی شادی، غیر معیاری رہائش، نامناسب خوراک، پروفیشن کے انتخاب میں پابندیاں،انصاف تک رسائی میں رکاوٹ اور کھیلوں میں شمولیت میں رکاوٹ جیسے مسائل قابل ذکر ہیں۔
کہنے کو تو ہم اکیسویں صدی میں داخل ہو چکے ہیں لیکن آج بھی ہمارے ہاں کئی جگہوں پر عورت غیرت کے نام پر قتل ہوتی ہے، عورتوں کی صورت حال تب تک بہتر نہیں ہو سکتی جب تک کہ سیاسی عمل میں عورتوں کی شمولیت مردوں کے مساوی نہیں ہوگی۔ اس حوالے سے محض نمائشی اقدامات سے کسی بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ منتخب اداروں میں محض عورتوں کا کوٹہ رکھوا دینے کا یہ مطلب نہیں کہ اب ان کی آواز سنی جائے گی بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ عورتوں کی سیاست میں آزادانہ شمولیت کے لئے تمام سماجی، سیاسی اور معاشی رکاوٹوں کو دور کیا جائے، چونکہ عورتیں سماج میں انتہائی پسی ہوئی ہیں، اس لئے ایسی شمولیت کے لئے رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ شعوری کاوشیں انتہائی ضروری ہیں۔ اس حوالے سے وہ علاقے جہاں عورتوں کی سیاست میں شمولیت کی شرح انتہائی کم ہے وہاں خصوصی اقدامات کئے جائیں اور اگر کہیں عورتوں کو سیاسی عمل میں شرکت سے روکا جاتا ہے تو ایسے عمل کو جمہوریت اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی مانتے ہوئے تسلیم کرنے سے انکار کیا جائے۔
منتخب ہونے والی عورتوں کو اختیارات دئیے جائیں اور انہیں آزادانہ فیصلے کرنے کا حق دیا جائے۔ عورتوں کے خلاف امتیازی قوانین کاخاتمہ کیا جائے۔ انہیںقانونی حقوق کے حصول کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں ۔ ان رسوم و رواج کو روکا جائے جو عورتوں پر جبر کا ذریعہ ہیں اور ان کی آزادی میں رکاوٹ ہیں۔ قانون سے متعلق تمام شعبوں جس میں عدالتیں، وکلاءاور پولیس شامل ہے کو عورتوں کے حقوق کے بارے میں باقاعدہ تعلیم دی جانی چاہیے۔ تعلیم میں عورت اور مرد کی تقسیم کو ختم کیا جانا چاہیے ۔ عورتوں کی شرح خواندگی کو بڑھانے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں اور اس کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ تعلیم کے لئے بجٹ میں کم از کم 10 فیصد فنڈز رکھے جائیں جس میں عورتوں کی تعلیم پر اخراجات زیادہ مختص کئے جائیں۔
عورتوں کے لئے تعلیم بالغاں کا پروگرام پورے ملک میں وسیع پیمانے پر شروع کیا جائے۔ تعلیم کے جن شعبوں میں عورتوں کی شمولیت کم ہے وہاں کم از کم مردوں کے مساوی لانے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جانے چاہئیں،تعلیم کے شعبہ میں عورتوں کو ترقی کے مساوی مواقع دینے کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اس حوالے سے مخصوص عہدوں پر مردوں کے غلبے کو ختم کیا جائے۔ عورتوں اور بچوں کی صحت کا انتظام حکومت کی ذمہ داری ہے۔ تمام عورتوں کو صحت کی تمام سہولیات مفت فراہم کی جائیں۔صحت سے متعلق بنیادی معلومات فراہم کرنے کا پورے ملک میں وسیع پیمانے پر مناسب بندوبست کیا جانا چاہیے۔ ملازمت میں ترقی کے عورتوں کو مساوی مواقع فراہم کئے جانے چاہئیں۔ ملازمت اختیار کرنے کے لئے عورتوں پر موجود تمام سیاسی، سماجی اور معاشی دباؤ کو حائل ہونے سے روکا جائے۔ زچگی کے لئے کم از کم 6 ماہ کی معاوضے کے ساتھ رخصت کو تمام نوعیت کی ملازمتوں میں یقینی بنایا جائے اور ایسا نہ کرنے والوں کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ ان فارمل سیکٹر میں عورتوں کی تنظیم سازی کو قانونی حیثیت دی جائے۔ زراعت اور صنعت میں کام کرنے والی عورتوں کے حالات کار کو صحت کے اصولوں کے مطابق بنانے کو یقینی بنایا جائے اور اس دوران صحت کو پہنچنے والے نقصان کا معاوضہ بھی ادا کیا جائے۔
محنت کشوں کی تنظیموں میں عورتوں کی شمولیت ہر سطح پر مردوں کے مساوی ہو اور اس حوالے سے تنظیموں میں شعوری کوششیں کی جائیں۔ بچوں کی نگہداشت، تعلیم اور تربیت کے لئے ملک بھر میں مراکز قائم کئے جائیں تاکہ ملازم پیشہ عورتیں دوہرے بوجھ سے نجات حاصل کر سکیں۔ کام کی جگہ پر عورتوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خاتمہ کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔موجودہ قوانین پر عملدرآمد کیا جائے اور ضرورت کے مطابق نئی قانون سازی کی جائے تاکہ عورتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ گھر سے کام کی جگہ تک ٹرانسپورٹ مفت فراہم کی جائے اور مردوں ، عورتوں کو مساوی اجرت دی جائے۔ عورتوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کا خاتمہ کیا جانا چاہیے۔
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
گولہ باری بند ہوگئی لیکن تباہی کی المناک داستان پیچھے چھوڑ گئی | جموں کے سرحدی علاقوںمیں گھر اجڑ گئے ،مویشی نہ رہے،لوگوںکو پناہ گاہوں کی تلاش
جموں
۔ 5کروڑ روپے کا بینک قرض گھوٹالہ | سابق بینک منیجر سمیت 7ملزمان کے خلاف چارج شیٹ دائر
جموں
جموں و کشمیر میں اہم بنیادی ڈھانچوں کا تحفظ | 4000 سابق فوجیوں کی تعیناتی کی تجویز کو منظوری
جموں
سانبہ میں سرچ آپریشن شروع
جموں

Related

گوشہ خواتین

عصر ِ حاضر کا انسان، حقیقت یا دکھاوا؟ قسط۔۲

May 7, 2025
گوشہ خواتین

باپ کا سایہ ۔رحمت کی چادر ہے فکروادراک

May 7, 2025
گوشہ خواتین

خاندان کی تربیت میںخواتین کا کردار معلوماتی مطالعہ

May 7, 2025
گوشہ خواتین

خواتین اپنا وقار دُنیا کے سامنے لائیں فکر انگیز

April 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?