سرینگر//نیشنل کانفرنس نے ریاستی اسمبلی کی طرف سے غیر واضح، مشکوک اور عوام مخالف جی ایس ٹی قرارداد منظور کرنے کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیساتھ واضح سمجھوتہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ریاست کی اقتصادی خودمختاری مکمل طور پر سرینڈر کی گئی ، جس کی ضمانت آئین ہند میں ریاست کو حاصل تھی۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں منعقدہ پارٹی کے کور گروپ اجلاس میں اس بات مشاہدہ کیا گیا کہ اسمبلی کے ایوان میں وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو کی طرف سے دفعہ370کو جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی میں بڑی رکاوٹ قرار دینے سے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیخلاف حکمران جماعت کے ناپاک عزائم اور سازشوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ کور گروپ کا اجلاس ، جس میں کارگذار صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران و کور گروپ ممبران عبدالرحیم راتر، محمد شفیع اوڑی، چودھری محمد رمضان، محمد اکبر لون، میاں الطاف احمد، آغا سید روح اللہ مہدی اور صدر صوبہ جموں دیوندر سنگھ رانا نے شرکت کی، نے یہ بات باور کی کہ اب یہ بات بالکل صاف ہوگئی ہے کہ پی ڈی پی نے بھاجپا کے اُس نظریہ کو مکمل حمایت دے رکھی ہے ، جس کے تحت وہ دفعہ370کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ کور گروپ نے پی ڈی پی بھاجپا اتحاد کو خبردار کیا کہ اس غلطی کے بھیانک اور خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔حکومت نے ’اتفاقِ رائے‘ پیدا کرنے کیلئے اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ، لیکن اجلاس کے دوسرے دن ہی اُس وقت یہ بات صاف ہوگئی کہ یہ اجلاس صرف عوام کیساتھ فریب اور دھوکہ کرنے کا ایک حربہ تھا ، جب جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی حفاظت کی وضاحت کئے بغیر جی ایس ٹی کی قرارداد کو منظور کیا گیا۔ حکومت اس بات کی وضاحت کرنے سے قاصر رہی کہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو کیسے بچایا جاسکتا ہے، جس کے بارے میں حکمران جماعت گذشتہ ایک ماہ سے دم بھر رہی تھی۔کور گروپ نے کہا کہ حکمران اتحاد نے اسمبلی میں اکثریت کا استعمال کرکے ریاستی عوام کے اُن جذبات اور احساسات کو روند ڈالا جو اس سنجیدہ اور نازک معاملے کے بارے میں پائے جارہے تھے۔کور گروپ نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ بھاجپا کے ریاستی صدر ست شرما نے اسمبلی کے ایوان میں جی ایس ٹی کے اطلاق کو ’’علیحدگی پسندوں کے منہ پر سب سے بڑا طمانچہ‘ قرار دیا، جو پی ڈی پی اور بھاجپا اتحاد کے اُن دعوئوں کے عین برعکس ہیں ، جن میں وہ ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق کو محض ’ٹیکس معاملہ‘ قرار دیتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ جی ایس ٹی کا سیاست اور ریاست کی شناخت کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں۔کور گروپ میں یہ بات واضح کی گئی کہ سیلف رول کو بالائے طاق رکھ کر عوام کی ساتھ دھوکہ دہی کرکے پی ڈی پی کی اصلیت اور کھوکھلاپن ایک بار پھر بے نقاب ہوکر رہ گیا ہے۔اجلاس میں اس بات کے عزم کو دہرایا گیا کہ نیشنل کانفرنس ریاست کے لوگوں کے احساسات اور جذبات کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور یہ جماعت ہمیشہ ’جموں وکشمیر کے تصور‘ کے اپنے اصول پر قائم و دائم رہے گی ، وہی اصول جو اس جماعت کے بانی نے مرتب کئے ہیں اور یہ جماعت اس مقصد کی خاطر کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔کور گروپ میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل کانفرنس کے ممبرانِ قانون سازیہ حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کے لوگوں کے احساسات اور جذبات کیساتھ کھلواڑ کرنے اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کیخلاف بطور احتجاج اسمبلی کے باقی ماندہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔