جموں اینڈ کشمیرروشنی سکیم واپس لینے کو ایس اے سی کی منظوری

سرینگر/ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ بدھو جموں میں گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ لینڈ ایکٹ2001 جسے عرف عام میں روشنی سکیم سے جانا جاتا ہے، کو واپس لینے کی منظوری دی گئی۔لہذا ایکٹ کے تحت عمل میں لائی جارہی تمام کاروائیوں کو فوری طور سے رد کیا گیا ہے۔تا ہم ایس اے سی نے ہدایات دی ہیں کہ واپس لئے گئے ایکٹ کے مدوں کے تحت شروع کی گئی کوئی بھی کاروائی ناجائیز نہیں ہوگی۔

جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ لینڈز ایکٹ سال2001 میں وجود میں لایا گیا جس کا مقصد یہ تھا کہ ریاست کے بجلی پروجیکٹوں کے لئے وسائل جٹائے جاسکیں اور دوسری طرف ریاستی اراضی پر قبضہ کرنے والوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں۔اس ایکٹ جسے عام طور پر روشنی سکیم سے جانا جاتا تھا، کو جموںوکشمیر کی تاریخ میں زرعی اصلاحات ایکٹ کے بعد ایک انقلابی قدم قرار دیا گیا تھا اور اُمید ظاہر کی گئی تھی کہ اس ایکٹ سے زرعی سیکٹر کو فروغ حاصل ہوگا اور ریاست بھر میں بجلی پروجیکٹوں کے لئے وسائل جٹائے جاسکیں۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ایکٹ کے مدوں کے تحت مالکانہ حقوق دینے سے متعلق درخواستیں31 مارچ2007 تک جمع کرانی تھیں اور اس تاریخ کے بعد جمع کی جانے والی کسی بھی درخواست کو ایکٹ کے مدوں کے دائرے میں نہیں لایا جانا تھا اور اس بات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی اراضی پر مالکانہ حقوق دینے سے متعلق یہ ایکٹ31 مارچ2007 کے بعد جائیز نہیں رہا۔

سکیم کی رو سے ابتداء میں لگ بھگ20.55 لاکھ کنال اراضی پر مالکانہ حقوق تفویض کرانے کا نشانہ مقرر تھا جس میں سے صرف15.85 فیصد اراضی کو ہی مالکانہ حقوق دیئے جانے کے لئے منظور کیا گیا اور اراضی کے مالکان سے  بہت کم رقم وصول ہوئی جس کے نتیجے میں سکیم کے بنیادی مقاصد فوت ہوئے۔اس کے علاوہ یہ بھی رپورٹ سامنے آئی کہ اس قانون کے کچھ مدوں کا غلط استعمال ہوا۔

یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ اس قانون کو انکر شرما بنام سٹیٹ عنوان کے تحت مفاد عامہ کی عرضداشت کے ذریعے سے ریاستی ہائی کورٹ کے سامنے چیلنج کیا گیا تھا جس کے ذریعے سے عدالت عالیہ نے اس ایکٹ کی کاروائیوں پر روک لگانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایات دی تھیں کہ جن مالکان کو اراضی کے حقوق دیئے گئے وہ اس اراضی کو نہ تو

 فروخت کرسکتے ہیں اور نہ ہی اس پر تعمیرات کھڑا کرسکتے ہیں۔مذکورہ پی آئی ایل عدالت عالیہ کے سامنے التواء میں پڑی ہے۔عدالت عالیہ نے یہ بھی ہدایات دی ہیں کہ روشنی ایکٹ کے تحت آنے والی کسی بھی جائیداد پر مزید کوئی کاروائی نہیں ہونی چاہئے اور ان ہدایات پر عدالت عالیہ کے مزید احکامات تک عمل درآمد ہونا چاہئے۔

ریاستی انتظامی کونسل نے سکیم کے تمام محرکات پر تفصیل سے جائیزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ سکیم سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے اور اب اس وقت یہ جائیز نہیں ہے۔