پونچھ//سرحدی ضلع پونچھ حکام کی لاپرواہی کی وجہ سے اب فضائی آلودگی کا شکار ہوتا جارہا ہے جو کہ مختلف بیماریوں میں مبتلا لوگوں کےلئے بھی پریشانی کا باعث ہے ۔ بستیوں کے قریب لگائے جا رہے کریشر اور تارکول پلانٹوں سے روزانہ بڑے پیمانے پر خطرے ناک دھواں نکل کر فضا میں جاتا ہے ۔ضلع میں لگائے گئے ان پلانٹ سے جہاں ریت اور بجر کے علاوہ تاکول تیار کی جاتی ہے ان مشینوں سے نکلنے والی شدید سموگ(دھویں) کی زد میں کئی بستیاں ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مشینوں سے نکل رہے سموگ کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔سماجی کارکن فیض اکبر راٹھور نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ درنگلی نالہ ، پونچھ دریا اور بیتاڑ نالہ اور ضلع کی دیگر تحصیلوں میں عوامی بستیوں کے بالکل قریب تارکول(میکڈم) کے بلانٹ اور پتھر توڑنے والے بڑے بڑے کریشر نسب کئے گئے ہیں جن سے زہریلی اور آلودہ گیسوں کا اخراج ہو رہا ہے جو انسانی صحت کے لئے نہایت خطر ناک ہے۔انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کچھ علاقوں میں اینٹوں کے بھٹوں سے پھیلنے والی آلودگی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سموگ کی وجہ سے لوگوں کے بڑی تعداد میں گلے، سانس، جلد اور آنکھوں کی بیماریوں کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔انھوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کریشروں اور تارکول پلانٹس کی وجہ سے جو علاقے سموگ کا شہر بن چکے ہیں وہاں کے لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ ان زہرلے مواد کے اخراج والی فیکٹریوں اور دھواں دینے والی کریشروں کے خلاف سخت کارروائیکی جائے۔انھوں نے کہا کہ درنگلی نالہ اور دیگر مقامات جہاں جہاں یہ مشینیں لگیں ہوئی ہیں ان سے نکلنے والے سموگ کے خاتمے کے لیے مستقل طور پر فضائی آلودگی کا جائزہ لیا جانا بہت ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے اس سلسلے میں انتظامی اقدامات نظر نہیں آ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ پونچھ ضلع جہاں کی فضا بالکل صاف و شفاف ہوتی تھی اب سموگ کا شکار بن چکی ہیں۔انھوں نے آلودگی کے خاتمے اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کی روک تھام کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنے کا اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا۔