عظمیٰ نیوز سروس
جموں//اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ اپنی پارٹی کو حکومت قائم کرنے کا مینڈیٹ حاصل ہوا تو بے گھر کنبوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے جموں میں بے گھر افراد کے ساتھ ایک مفصل ملاقات کے بعد کہی۔ اس میٹنگ کا اہتمام پارٹی کی یوتھ ونگ کے صوبائی صدر وبل بالی اور صوبائی صدر خواتین ونگ پونیت کور نے پارٹی آفس واقع گاندھی نگر میں کیا تھا۔ملاقات کے دوران بے گھر افراد کے نمائندگان اور قائدین نے اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کی موجودگی میں اپنی پارٹی کے رہنماوں کو اپنے مسائل سے تفصیلاً آگاہ کیا۔متاثرین کو بغور سْننے کے بعد سید محمد الطاف بخاری نے اْنہیں یقین دلایا کہ اگر اپنی پارٹی جموں و کشمیر میں بر سر اقتدار آتی ہے، تو اْن کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس مسئلے کو مسلسل لٹکائے رکھا گیا ہے اور ماضی کی حکومتوں نے بے گھر افراد کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی ان کا کہنا تھا کہ وہ بے گھر افراد کے مسائل کی وجہ سے متفکر ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان مسائل کو فوری طور حل کیا جائے تاکہ ان متاثرین کی سماجی، معاشی، تعلیمی اور سیاسی بہتری کی راہ ہموار ہوسکے۔انہوں نے اپنی پارٹی کے صوبائی صدر جموں ایس منجیت کی طرف سے اٹھائے گئے مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم بے گھر افراد کے ساتھ یکجہتی میں کھڑے ہیں اور اْن کے مسائل بشمول حکومت ہند کے پاس زیر التوا منظور شدہ پیکیج کی اجرائی، ان کے بچوں کیلئے تعلیمی اداروں میں ریزرویشن اور ان کے روزگار کا بندوبست وغیرہ جیسے مطالبات کو جائز سمجھتے ہیں اور ہم ان مطالبات کو پورا کرانے کیلئے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ بے گھر افراد نے ناسازگار حالات کے پیش نظر اپنے مکانات اور زرعی زمینیں پیچھے چھوڑ کر جموں خطے کے سرحدی علاقوں میں آباد ہوگئے ہیں۔ اس طرح سے یہ کْنبے سرحدوں پر دفاع کی پہلی لائن ہیں اور اب تک بیش بہا قربانیاں دے چْکے ہیں۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے مزید کہا کہ بے گھر افراد سے وابستہ بے روزگار نوجوانوں کی بھرتیاں فوج، نیم فوجی دستوں، اور جموں و کشمیر پولیس فورس میں ہونی چاہیں۔اس موقعے پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنی پارٹی روایتی سیاسی جماعتوں کے برعکس جموں و کشمیر میں ہمیشہ لوگوں کے کاز کے لیے کھڑی رہی ہے۔ اپنی پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے کہا کہ بے گھر افراد کے مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں بطور ووٹ بنک استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’لوگوں کے مختلف طبقات کے الگ الگ مسائل ہیں، جنہیں متعلقہ لوگوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ روایتی سیاسی جماعتیں گزشتہ سات دہائیوں کے دوران بے گھر افراد کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔