سرینگر// مخلوط سرکار میں شامل حکمران جماعت بی جے پی مسلسل تیسری مرتبہ مزار شہداء نقشبندصاحبؒ پر غیر حاضر رہی اور پارٹی کے کسی بھی وزیر یا ممبر اسمبلی نے1931کے شہداء کو خراج عقیدت ادا کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ریاست میں13جولائی سرکاری طور پر1931کے شہداء کو خراج عقیدت ادا کرنے کے لئے منایا جاتا ہے۔ جبکہ اس روز عام تعطیل بھی رہتی ہے۔مزار شہداء نقشبند صاحبؒ پر جمعرات کو سرکاری طور پر تقریب منعقد کی گئی ،جس کے دوران وزیر اعلیٰ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈروں اور کارکنوں نے شہدائے1931کو خراج عقیدت ادا کیا،تاہم حکمران جماعت بھاجپا کے ممبران قانون سازیہ اور لیڈران کے علاوہ کابینہ وزراء نے بھی تقریب میں شرکت نہیں کی۔ محبوبہ مفتی سرکاری تقریب کے دوران اگرچہ پارٹی کارکنوں اورلیڈروں سمیت حاضر ہوئیں،تاہم مخلوط سرکار میں انکی شریک جماعت غیرحاضر رہی۔ یہ مسلسل تیسری مرتبہ ہوا ہے جب حکومت میں رہنے کے باوجود بی جے پی نے1931کے شہداء کو خراج عقیدت ادا کرنے کی سرکاری تقریب سے دوری اختیار کی۔بی جے پی کا کہنا ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ کی شخصی اور مطلق العنان ڈوگرہ حکومت میں 1931 ء میں آج ہی کے دن مارے گئے 22 کشمیری شہید نہیں ہیں۔ پارٹی نے آج ریاست میں سرکاری طور پر منائے جانے والے ’یوم شہدائے کشمیر‘ کو جموں میں ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ کے علاوہ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر کے علاوہ درجنوں دیگر مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے مزار شہداء پر حاضری دیکر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 13 جولائی 1931 ء کو سنٹرل جیل سری نگر کے باہر ڈوگرہ پولیس کی فائرنگ میں 22 کشمیر مارے گئے تھے اور تب سے مسلسل جموں وکشمیر میں 13 جولائی کو سرکاری سطح پر بحیثیت ’یوم شہداء‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 13 جولائی کشمیر کی گذشتہ 85برسوں کی تاریخ کا واحد ایسا دن ہیں جس کو سبھی مکتب ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی جماعتیں مناتی آئی ہیں۔ نہ صرف اِس دن جموں وکشمیر میں سرکاری طور پر تعطیل ہوتی ہے بلکہ سرکاری سطح پر ہر سال مزار شہداء واقع خواجہ نقشبند صاحب پر ایک تقریب منعقد کی جاتی ہے جہاں سیاسی لیڈران کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ تاہم جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار حکومت میں شامل کوئی سیاسی جماعت اس سرکاری تقریب کا مسلسل بائیکاٹ کررہی ہے۔