سمت بھارگو
راجوری//بڈھال گاؤں میں پْراسرار اموات نے علاقے کو غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کر رکھا ہے، حالانکہ 22 دن تک علیحدگی میں رکھے گئے 350 دیہاتیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔گاؤں والوں کو گزشتہ اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت دی گئی لیکن ان اموات کی اصل وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی کیونکہ فرانزک لیبارٹری کی حتمی رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ادھر، 40 افراد اب بھی جی ایم سی ایسوسی ایٹڈ ہسپتال راجوری میں ایک خصوصی وارڈ میں زیر علاج ہیں، جہاں انہیں چوبیس گھنٹے طبی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ، دل میر نے بتایا کہ حکومت ان 20 متاثرہ خاندانوں کو جو گزشتہ دو ماہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں، مفت راشن فراہم کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ راشن کے ساتھ ساتھ متاثرہ خاندانوں کو پانی کی سپلائی اور دیگر بنیادی ضروریات بھی مہیا کی جا رہی ہیں۔علاوہ ازیں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے مطابق مزید 61 خاندانوں کو بھی مفت راشن فراہم کیا جا رہا ہے کیونکہ ان کے خشک ذخیرہ شدہ راشن اور اناج کو احتیاطی تدبیر کے طور پر ضبط کر لیا گیا ہے۔بڈھال گاؤں میں صورتحال اب بھی کشیدہ ہے اور گاؤں کے باشندے بے چینی سے فرانزک لیبارٹری کی حتمی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، جو سترہ پراسرار اموات کے پیچھے کی وجوہات کو واضح کر سکتی ہے۔انتظامیہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے لیکن اموات کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اب بھی علاقے پر سایہ فگن ہے۔محمد انور، جو گاؤں کے ہی رہائشی ہیں، نے کہاکہ ’’ہمیں خوشی ہے کہ زیادہ تر خاندان اپنے گھروں کو واپس آ چکے ہیں، لیکن ان اموات کی وجہ اب بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’پورا گاؤں تحقیقات کرنے والی ایجنسیوں اور طبی ٹیموں کی حتمی رپورٹ کا انتظار کر رہا ہے تاکہ ان اموات کی اصل وجوہات واضح ہو سکیں‘‘۔