اسلام آباد// پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکہ کی جانب سے فوجی امداد پر روک لگانے کے بعد کہا کہ اس کا ہمیشہ سے ہمارے ملک کے تئیں رویہ دغاباز دوست کا رہا ہے ۔ مسٹر آصف نے ایک مقامی کیپٹل ٹی وی کو کل دئیے انٹرویو میں کہا، "امریکہ کا رویہ کبھی بھی ساتھی یا دوست کا نہیں رہا۔ امریکہ ہمیشہ دغاباز دوست رہا''۔دارالحکومت اسلام آباد اور لاہور کے مشرقی علاقوں میں کل جمعہ کی نماز کے بعداسٹوڈنٹس کے کچھ گروپوں نے ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے اور ان کی تصویر اور امریکی پرچم بھی جلائے . یہ سبھی احتجاج پرامن طریقے سے ختم بھی ہو گئے ۔غور طلب ہے کہ امریکہ نے افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے نام کی دہشت گرد تنظیموں پر کارروائی کرنے میں پاکستان کے ناکام رہنے اور اپنی سرزمین پر ان کی پناہ گاہ کو نیست و نابود کرنے میں ناکام رہنے پر اسلام آباد کو دفاعی ا مداد کے طور پر 900 ارب ڈالر سے زیادہ مالی امداد اور فوجی ساز وسامان کی فراہمی کل روک دی۔امریکہ نے کہا ہے کہ جب تک افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان مناسب کارروائی نہیں کرتا اس وقت تک اسے ملنے والی سیکورٹی امداد پر روک رہے گی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نئے سال پرٹویٹس کے بعد پاکستان کو تمام سیکورٹی ا مداد روکنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔ دراصل، ٹرمپ نے ٹویٹ میں الزام لگایا تھا کہ پاکستان نے امریکہ کو جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں دیا ہے اور اس نے گزشتہ 15 برسوں میں 33 ارب ڈالر کی مدد کے بدلے میں دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرائیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ کے سخت موقف سے پاکستان کو اپنے پرانے پڑوسي اور اتحادی چین کے اور قریب جانے کا موقع مل سکتا ہے ۔ مسٹر ٹرمپ کی ٹویٹس آنے کے بعد بھی چین نے پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے اس کی حمایت کی تھی۔ چین کی جانب سے کی گئی سفارتی اور مالی امداد نے بھی پاکستان کے ہاتھوں کو مضبوط کیا ہے ۔مسٹر آصف کے علاوہ پاکستان کے کئی دیگر رہنماؤں نے بھی امریکہ کی تیکھی تنقید کی. حزب اختلاف کے رہنما عمران خان نے تو امریکہ سے س تعلقات ختم کرنے اور انتقام کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ٹرمپ کا ٹویٹس اور دیگر امریکی تبصرے پاکستان کو جان بوجھ کر نیچا دکھانے اور توہین کرنے کی کوششوں کا حصہ تھے ۔امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں ہونے سے ٹرمپ انتظامیہ کافی مایوس ہے ۔