اشتیاق ملک
ڈوڈہ //ہمارا مشن غریبوں کو بلند کرنا اور ان کی آواز بنناہے جبکہ دوسری جماعتوں نے مذہب کے نام پر لوگوں کا استحصال کیا ہے ہم انصاف کی فراہمی کیلئے پرعزم ہیں دوسری جماعتوں نے وادی چناب کو ہر سطح پر نظرانداز کیا اور میں نے دوران اقتدار اس خطہ کی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے ووٹ ترقی کے نام پر دیں اور ایسے امیدواروں کو منتخب کریں جو عوام کی ترقی اور بہتری کے لیے وقف ہوں ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ و چیئرمین ڈیموکریٹک آزاد پارٹی غلام نبی آزاد نے اپنے دورہ چناب کے دوران ٹھاٹھری میں منعقد پہلی انتخابی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا.
اس دوران غلام محمد سروڑی، عبدالمج?د وانی، زونل صدر پی آر منہاس بھی ان کے ہمراہ تھے. اودھمپور ڈوڈہ کٹھوعہ پارلیمانی حلقہ سے پارٹی کے امیدوار غلام محمد سروڑی کے حق میں لوگوں سے ووٹ مانگتے ہوئے آزاد نے کہا کہ اپنا ووٹ ترقی و خوشحالی کے لئے ڈالیں اور استحصال کرنے والوں کو مسترد کریں.انہوں نے تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ووٹروں سے درخواست کی کہ وہ ایسے امیدوار کی حمائت کریں جو ذات یا مذہب سے قطع نظر ہو کر انصاف، مساوات و برابری کی وکالت کرتا ہے. آزاد نے کہا کہ ہماری پارٹی ہر طبقہ، فرقہ و خطہ کی یکساں ترقی کی متمنی ہے. انہوں نے کہا کہ میرا ٹریک ریکارڈ واضح ہے اور ہم نے کبھی بھی کسی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے اور نہ کسی کو کرنے کی اجازت دی جائے گی. انہوں دیگر جماعتوں پر مذہب کے نام پر عوام کا استحصال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مشن انسانیت کی خدمت کرنا ہے اور ہم انصاف کے لئے پرعزم ہیں.انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں آج لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں انہوں نے ہمیشہ چناب خطہ کے ساتھ سوتیلے پن کا مظاہرہ کیا اور ہمارے دور میں شروع کئے گئے تعمیراتی کام آج بھی ادھورے پڑے ہیں. انہوں نے کہا کہ خطہ کی پسماندگی کو دور کرنے و تعلیم کو عام و آسان بنانے کے لئے میں نے اپنے دور میں کالجوں، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں، طبی مراکز، آنگن واڑی مراکز، سڑکوں و پلوں کا جال بچھایا اور خطہ میں سیاحتی ڈھانچے کی مضبوطی کیلئے بھی کام کیا جس کے نتیجے میں سینکڑوں تعلیم یافتہ نوجوانوں و مزدور پیشہ افراد کو روزگار ملا لیکن آج مہنگائی، بے روزگاری، بے کاری نے عام لوگوں کا جینا مشکل بنا دیا ہے. انہوں نے کہا کہ بے روزگاری، بے کاری و مہنگائی کے خاتمے و ترقی و خوشحالی کے لئے ہم پرعزم ہیں لیکن اس کے لئے عوامی تعاون کی ضرورت ہے جو کہ ووٹ کے ذریعے حاصل ہوسکتی ہے. دفعہ 370 کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا اسوقت صرف میں نے پارلیمنٹ کے اندر و باہر مرکزی سرکار کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی اور پرجوش انداز میں جذباتی تقریریں کیں جبکہ دیگر جماعتوں کے اراکین نے خاموشی اختیار کی. انہوں نے کہا کہ سرکار نے ریاستی درجہ بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن تب تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی. انہوں نے کہا کہ اگر ہماری جماعت اقتدار میں آئی تو سب سے پہلے روشنی ایکٹ کو لاگو کرکے نوکریوں و زمینوں کے تحفظ کیلئے ریاستی اسمبلی میں قانون سازی کریں گے. انہوں نے غریبوں و پسماندہ طبقہ کے لوگوں کے لئے دوبارہ روشنی ایکٹ میں زمینوں کے حقوق فراہم کئے جائیں گے. انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے لوگوں کے بہکاؤے میں آکر اپنے ووٹ کو ضائع نہ کریں جو عوام کو سبز باغ دکھا کر اقتدار تک پہنچنے کے عادی بن گئے ہیں. انہوں نے کہا کہ جو کام میں نے ڈھائی سال کے قلیل عرصہ میں کئے ہیں وہ یہ جماعتیں چھ دہائیوں میں نہیں کر سکی۔