بے شک اردو زبان ہندوستان کی گنگا جمنی مشترکہ تہذیب کی خوبصورتی کی نمائندگی کررہی ہے۔ اردو کا بنیادی تعلق فارسی، عربی و ہندی سے ہے اور اس نے ان زبانوں کے الفاظ، محاورات اور ثقافتی عناصر کو اپنے اندر سموتے ہوئے ایک منفرد شکل اختیارکرلی ہے۔ اردو دن کی بنیاد 9 نومبر کو اُس وقت رکھی گئی جب علامہ اقبالؔ اردو ادب کے عظیم شاعر اور فلسفی نے اس دن جنم لیا۔ اقبال کی شاعری اور خیالات نے اردو زبان کو ایک نئی جہت دی اور اسے قوم کی شناخت کا حصہ بنایا۔اردواخبارات کے غیر مسلم مدیروں کی ایک طویل فہرست ہے جو مختلف ادوار میں اردو زبان کی آبیاری کرتے رہےاور اس کو اپنے خون سے سینچتے رہےاور یہی وہ اردو زبان ہے جس نے ملک کو آزاد کرانے میں ہراول دستہ کا کام کیا۔ یہاں تک کہ مولوی محمد باقر مدیر ’’دلی اردو اخبار ‘‘کو انگریزی حکومت کے خلاف خامہ فرسائی کے باعث جامِ شہادت نوش کرنا پڑا،اور ہندوستان کی تاریخ میں سب سے پہلے شہیدِ صحافی ہوئے۔ اسی طرح اردو زبان ہی نے ’’انقلاب زندہ باد ‘‘کا نعرہ بلند کیا۔موجودہ جدید دور میں بھی اس زبان کی اہمیت و افادیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ،لیکن پھر بھی اکثر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ زندگی کی ترقی انگریزی زبان سیکھنے یا سکھانے میں مضمر ہے ۔ یہ بھی سمجھا جارہا ہےکہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان ہے ،جو کہ بالکل غلط ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ اردو زبان کسی خاص مذہب کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستانیوں کی زبان ہے۔اردو زبان نے برصغیر کی تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ نہ صرف ادبی اور ثقافتی اظہار کا ذریعہ ہے بلکہ یہ لوگوں کے درمیان ایک پل بھی ہے۔ مختلف ثقافتوں، مذہبوں اور قوموں کے درمیان اردو نے روابط کو فروغ دیا ہے۔ اس زبان کے ذریعے سبھی اپنے جذبات، خیالات اور ثقافت کو بہتر طریقے سے بیان کر سکتے ہیں۔اردو ادب میں شاعری کا ایک خاص مقام ہے۔ اقبال، فیض احمد فیض، احمد فراز اور دیگر مشاہیر نے اپنی شاعری کے ذریعے اردو زبان کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا ہے۔ ان کی شاعری میں فلسفیانہ خیالات، محبت، اور جدوجہد کی گہرائی موجود ہے۔ اسی طرح نثر میں بھی اردو کے ممتاز ادیبوں جیسے کہ منشی پریم چند، عصمت چغتائی اور قرۃ العین حیدر نے اپنی تحریروں کے ذریعے انسانی تجربات اور مسائل کو پیش کیا۔اردو زبان کی اہمیت صرف ادب تک محدود نہیں ہے، یہ ثقافتی شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔ اردو بولنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو اس زبان کو اپنی زندگی کا حصہ مانتے ہیں۔ اردو زبان کی تعلیم اور فروغ کے لیے مختلف ادارے، سکول اور یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں۔ ان اداروں میں اردو زبان کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ اردو ادب کا مطالعہ بھی شامل ہے، جس سے نئی نسل کو اپنی ثقافتی ورثے سے جوڑنے کا موقع ملتا ہے۔اردو دن کا مقصد نہ صرف زبان کو منانا ہے بلکہ اس کی ترقی اور فروغ کے لیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ مختلف محافل، سیمینارز اور ادبی نشستیں منعقد کی جاتی ہیں، جہاں اردو کے مشہور ادیب اور شاعری اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ ان تقریبات میں نوجوان نسل کی شرکت اور اردو زبان کی اہمیت پر گفتگو کرنا ان سرگرمیوں کا حصہ ہوتا ہے۔اردو زبان کو عالمی سطح پر بھی پذیرائی مل رہی ہے۔ مختلف ممالک میں اردو زبان کی تعلیم دی جا رہی ہے اور اس کے ادبی ورثے پر تحقیق ہو رہی ہے۔ اس طرح اردو زبان نے عالمی ثقافتی منظرنامے میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اردو صرف ایک زبان نہیں ہے بلکہ ایک ثقافت، ایک شناخت اور ایک ورثہ ہے۔اردو زبان کی شیرینی اسے دیگر زبانوں سے ممتاز کرتی ہے۔ اردو میں بولنے اور لکھنے والے افراد اس زبان کی گہرائی اور لطافت کو محسوس کرتے ہیں، جو اسے ایک منفرد حیثیت عطا کرتی ہے۔اردو دن کے موقع پر یہ ضروری ہے کہ ہم اس زبان کی ترقی کے لیے اپنے عزم کو تجدید کریں۔ اردو زبان کی حفاظت اور فروغ کے لیے ہم اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔ حکومت، تعلیمی ادارے اور عام لوگ سب کو مل کر اس زبان کی ترقی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہئےکہ اردو زبان کی اہمیت کے پیشِ نظرسوشل میڈیا، بلاگنگ اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کا استعمال کرکے اردو زبان کو نئے انداز میں پیش کریں۔