عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// بارڈر سیکورٹی فورس، جموں فرنٹیئر کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈی کے بورا نے منگل کو پاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی حالیہ خلاف ورزی پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سیکورٹی فورسز کسی بھی ناپاک عزائم رکھنے والے فرد کو بھارت پر قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گی۔
اُنہوں نے کہا، “پاکستان کی طرف سے کی گئی کارروائی کا ہماری طرف سے بہت مناسب جواب دیا گیا۔ شہری آبادی کی حفاظت اور ان کے دلوں سے خوف کو دور کرنا بی ایس ایف کا فرض ہے جسے ہم شاندار طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ سرحدی آبادی نے بھی بی ایس ایف کو مکمل تعاون دیا ہے۔ جب پہاڑی راستے برف باری کی وجہ سے بند ہو جاتے ہیں تو عسکریت پسندوں اور دراندازوں کی توجہ بھی ہٹ جاتی ہے۔ لیکن ہم اس سے زیادہ پریشان نہیں ہیں کیونکہ ہمارا کام بین الاقوامی سرحد کو سیل پروف بنانا ہے۔ 1 ہو یا 10، ہماری تیاریاں مکمل ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ ہم مذموم عزائم رکھنے والے کسی کو بھی بھارتی سرزمین پر قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
جموں فرنٹیئر آئی جی نے مزید کہا کہ نومبر سے لے کر اب تک وہ (پاکستان) 3 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔
ڈی کے بورا نے کہا، “نومبر سے لے کر اب تک وہ تین بار کوشش کر چکے ہیں اور ان کا جواب یہ ہے کہ ہمیں اپنے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کی طرف بہت بڑا نقصان ہو رہا ہے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے سرحدی آبادی کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ ہماری کوشش امن برقرار رکھنے کی ہے لیکن اگر پاکستان نے یہ نہیں سمجھا تو اسی طرح کا جواب دیا جائے گا”۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کی طرف سے خلاف ورزی دراندازی کے مقاصد کے لیے نہیں کی گئی اور اصل وجہ عوام کے درمیان شیئر نہیں کی جا سکتی کیونکہ اس سے سیکیورٹی متاثر ہو سکتی ہے۔
اُنہوں نے کہا،”یہ خلاف ورزی دراندازی کے لئے نہیں کی گئی ہے لیکن اس کے پیچھے کی وجہ ہمارے لئے حکمت عملی کے ساتھ عوام کے درمیان شیئر کرنا درست نہیں ہوگا۔ لوگوں کو خاص طور پر سرحدی آبادی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم ایسے حالات سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ بی ایس ایف آپ کی حفاظت کے لیے ہمیشہ موجود ہے“۔
اس سے قبل، 9 نومبر کو ضلع سانبہ کے رام گڑھ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے ساتھ ساتھ خودکار ہتھیاروں سے پاکستانی رینجرز کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک بی ایس ایف جوان، ہیڈ کانسٹیبل لال فام کیما مارا گیا تھا۔
آئی جی نے کہا،”جہاں تک ڈرون کا سوال ہے، رواں سال کے آغاز میں ایک بہت بڑے گینگ کا پردہ فاش ہوا، اور اس کے بعد سے خاص طور پر جموں میں ڈرون کی سرگرمیاں کم ہوگئیں۔ کیونکہ جب بھی کوئی ڈرون بھیجا جاتا ہے تو اسے لینے کے لیے کوئی نہ کوئی ضرور ہوتا ہے اور میں سرحدی آبادی کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ وہ اس طرح کے کام میں خود کو شامل نہیں کرتے ہیں“۔
بی ایس ایف ہر موسم کے لیے حکمت عملی بناتی ہے، ہمارے پاس برسات کے موسم کے لیے مختلف حکمت عملی ہے، گرمیوں کے موسم کے لیے مختلف، دھند کے موسم کے لیے، برف باری کے موسم کے لیے مختلف ہیں۔ ہماری حکمت عملی کا ہر 2-3 ماہ بعد جائزہ لیا جاتا ہے، جس کی بنیاد پر ہم آگے بڑھتے ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے پر دوبارہ کام کرنے کا فیصلہ 24-25 فروری 2021 کو ہندوستان اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (DGMOs) کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بعد کیا گیا۔
2021 میں، بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اس طرح کے 72 سرحد پار فائرنگ کے واقعات ریکارڈ کیے گئے، لیکن زیادہ تر اس سے پہلے کے تھے کہ دونوں فریقین جنگ بندی پر رضامند ہوئے۔
اس سے قبل سرحد پار سے گشت کرنے والے دستوں، گاو¿ں والوں، بھارتی فوج اور بی ایس ایف کی فارورڈ پوسٹوں پر ہر سال ہزاروں کی تعداد میں فائرنگ کے واقعات ریکارڈ کیے جاتے تھے۔ 2020 میں، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے تقریباً 5,133 واقعات – جو 2003 کے بعد سب سے زیادہ ہیں، جب کہ 2019 میں 3,479 خلاف ورزیاں درج کی گئیں جب بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو منسوخ کیا۔