جموں و کشمیر میں صورتحال بہتر، لداخ میں ایل اے سی پر جمود برقرار: فوجی کمانڈر

File Photo

جموں//فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اوپیندرا دیویدی نے منگل کو کہا کہ لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر چین کے ساتھ جمود برقرار ہے اور مختلف سطحوں پر بات چیت جاری ہے، جب کہ جموں میں حالات قابو میں ہیں اور کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات کو مکمل طور پر روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اودھم پور میں واقع ناردرن کمانڈ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف (جی او سی) ایک میگا ’ویٹرنز سمپارک‘ ریلی سے خطاب کر رہے تھے جس میں جموں و کشمیر رائفلز کی ایک یونٹ ڈگیانہ میں 800 سے زیادہ سابق فوجیوں اور ’ویر ناریوں‘ نے شرکت کی۔
لیفٹیننٹ جنرل دویدی، جنہوں نے شمالی کمان کے آرمی کمانڈر اور جموں و کشمیر رائفلز کے رجمنٹ کے کرنل کا چارج سنبھالا اور کہا،”ایل اے سی پر چین کے ساتھ جمود برقرار ہے۔ مختلف سطحوں پر بات چیت چل رہی ہے اور ہماری تمام تشکیلات آپریشن کی تیاری کے اعلیٰ سطح پر ہیں©”۔
بھارت فوج اور چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) مئی 2020 سے مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ متعدد علاقوں میں تعطل کا شکار ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل دیویدی نے پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کے تسلسل کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ دراندازی کی کچھ کوششیں ہوئی ہیں جنہیں بھارتی فوج نے کامیابی سے ناکام بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا،”اندرونی علاقوں میں صورتحال بڑی حد تک قابو میں ہے۔ ہمارا انسداد بغاوت/ انسداد دہشت گردی کا گرڈ مکمل طور پر سول انتظامیہ کے ساتھ کام کر رہا ہے اور دہشت گردی کے واقعات کو مکمل طور پر روکنے کی کوششیں جاری ہیں“۔
ناردرن کمانڈر نے کہا کہ چونکہ رجمنٹ کے زیادہ تر فوجی اور سابق فوجی جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور پنجاب سے ہیں، اس لیے فوج سابق فوجیوں تک پہنچنے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ان علاقوں میں مزید ایسی ریلیوں کا انعقاد کرے گی۔ ”میری کوشش ہے کہ اپنے سابق فوجیوں اور بہادر خواتین سے ان کے گھر ملوں۔ ہم نے کپواڑہ، سری نگر، پالم پور، لیہہ، اکھنور، راجوری اور دہرادون میں سابق فوجیوں اور ویر ناریوں سے ملاقات کی ہے اور مستقبل میں اننت ناگ، امرتسر، جوتوگ اور دارجلنگ میں ریلیاں منعقد کریں گے”۔
جے کے رائفلز کی بہادری کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا کہ یہ رجمنٹ 1820 میں جموں میں پروان چڑھی تھی اور اس نے تبت، گلگت، یاسین، داریل، ہنزہ نگر، چلاس جیسے علاقوں کو فتح کرتے ہوئے اپنی بہادری اور قربانی کی شاندار مثال پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا،”رجمنٹ نے 1820 کے بعد سے ہر جنگ میں حصہ لیا ہے اور اسے جموں و کشمیر رجمنٹ کے طور پر بھارتی فوج کا اٹوٹ حصہ بنایا گیا ہے۔ 1963 میں ہماری رجمنٹ کا نام دوبارہ جموں و کشمیر رائفلز رجمنٹ رکھا گیا جس نے ہر شعبے میں ملک کی خدمت کی بہت سی مثالیں قائم کیں اور اسے کل 2ہزار365 ایوارڈز سے نوازا گیا جن میں دو پی وی سی، دو اے سی، ایک پدم بھوشن، پانچ ایم وی سی، 11 کے سی شامل ہیں”۔
اگنیور سکیم کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے تحت پہلے تحریری امتحان ہوگا اور صرف تحریری امتحان پاس کرنے والوں کو جسمانی اور طبی ٹیسٹ کے لیے بلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فوج اپنے سابق فوجیوں کو کیریئر کے متبادل اختیارات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس نے آرمی ویلفیئر پلیسمنٹ آرگنائزیشن اور ڈائریکٹوریٹ آف ری سیٹلمنٹ نارتھ زون قائم کیا ہے۔
آرمی کمانڈر نے اجتماع کو رائے والا اور رشی کیش میں گروڈ ڈیفنس گائیڈنس سیل (جی ڈی جی سی) کے ذریعہ قائم کردہ ٹرانزٹ سہولت کے بارے میں بھی بتایا، جو کہ جوانوں کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ رائے والا (رائی والا ریٹریٹ) اور رشی کیش (ہالیڈے ہوم) میں قیام کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر میں جے کے رائفلز سنٹر میں 14ویں ری یونین اور 31ویں دو سالہ تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
احترام اور تشکر کے اظہار کے طور پر، جنگ کے سابق فوجیوں، بہادری کا اعزاز حاصل کرنے والوں، ویر ناریوں اور قریبی رشتہ داروں کو قوم کی خدمت میں ان کی خدمات کے اعتراف میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔