یو این آئی
تہران// ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی حادثاتی موت کے بعد نائب صدر محمد مخبر دزفولی کو 2 ماہ کے لیے ملک کا عبوری صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق محمد مخبر کو دو ماہ کے لیے ایران کا عبوری صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔ ایرانی آئین کے مطابق 50 دن کے اندر دوبارہ صدارتی انتخاب کرایا جائے گا۔
ایرانی نائب صدر محمد مخبر دزفولی 1955 میں ایران کے علاقے دزفول میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دزفول اور اہواز میں جاری حاصل کی۔
محمد مخبر نے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے علاوہ ان کے پاس بین الاقوامی قانون میں ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں ہیں۔
ایرانی نائب صدر خوزستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے سی ای او، خوزستان کے ڈپٹی گورنر، سینا بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور نائب وزیر تجارت اور ٹرانسپورٹیشن بھی رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان سے واپس جاتے ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ان کے ساتھ وزیر خارجہ سمیت ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد بھی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
نائب صدر محمد مخبر کون ہیں؟
68 سالہ محمد مخبر ابراہیم رئیسی کی طرح سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
1955 میں پیدا ہونے والے محمد مخبر ایرانی مصالحت کونسل کے رکن بھی ہیں۔
ابراہیم رئیسی نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد اگست 2021 میں محمد مخبر کو اپنا پہلا نائب صدر مقرر کیا تھا۔
محمد مخبر ایرانی حکام کی اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے اکتوبر2023 میں ماسکو کا دورہ کیا تھا اور روس کی فوج کو میزائل اور مزید ڈرون فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
اس ٹیم میں ایران کے پاسداران انقلاب کے دو سینئر اہلکار اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ایک اہلکار بھی شامل تھے۔
اس سے قبل محمد مخبر سپریم لیڈر سے وابستہ سرمایہ کاری فنڈ سیتاد کے سربراہ رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ سینا بینک کے بورڈ چیئرمین اور صوبہ خوزستان کے ڈپٹی گورنر ہیں۔
2013 میں امریکی محکمہ خزانہ نے سیتاد اور اس کے زیر انتظام 37 کمپنیوں کو پابندی کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
نائب ایرانی صدر کے پاس دو ڈاکٹریٹ ڈگریاں ہیں جن میں بین الاقوامی حقوق میں ڈاکٹریٹ کا تعلیمی مقالہ بھی شامل ہے، انہوں نے مینجمنٹ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔