چین کا اپنی طاقت کی نمائش کیلئے پاکستان پر انحصار: امریکہ

یو این آئی

واشنگٹن// امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ چین اپنی فوجی طاقت کی نمائش اور معاشی قوت کے اظہار کے لیے اپنے اہم اتحادی پاکستان پر انحصار کرتا ہے۔
ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق منگل کے روز چائنا ملٹری پاور 2022 کے عنوان سے جاری رپورٹ میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ چین کس طرح سے پاکستان جیسے اپنے عالمی شراکت داروں کی مدد سے 2049 تک اپنے ’قومی تجدید‘ کے مقصد کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔رپورٹ کے مطابق چین پاکستان کو اپنا واحد ’ہر طرح کے حالات کا اسٹریٹجک پارٹنر‘ قرار دیتا ہے جب کہ وہ روس کو اہنا واحد ’باہمی تعلقات کے ساتھ جامع اسٹریٹجک پارٹنر‘ سمجھتا ہے۔
گزشتہ 5 برسوں کے دوران چین نے اپنے دونوں تاریخی شراکت داروں پاکستان اور روس کے ساتھ تعلقات کو وسعت دی ہے، پاکستان بھی ان مقامات میں سے ایک ہے جنہیں چین ممکنہ طور پر “فوجی لاجسٹک مرکز کے طور پر اہم خیال کرتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پاکستان میں پائپ لائنوں اور بندرگاہوں کا تعمیری منصوبہ ہے لیکن ان منصوبوں کی مدد سے چین ’اسٹریٹجک چوک پوائنٹس‘ جیسے آبنائے ملاکا کے ذریعے توانائی وسائل کی نقل و حمل پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بیجنگ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ذریعے استوار کیے گئے اپنے تعلقات سے شریک ممالک کے ساتھ مزید معاشی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔رپورٹ میں حوالہ دیا گیا ہے کہ 2021 میں ایک خودکش بمبار نے پاکستان میں بی آر آئی کے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے کے لیے جانے والے کارکنوں کی بس کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 10 چینی شہری ہلاک اور 26 دیگر زخمی ہوئے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چین نے اس واقعے کو بھی پاکستان کے ساتھ مزید قریبی علاقائی اور دوطرفہ انسداد دہشت گردی کے تعاون کو فروغ دے کر بی آر آئی سمیت اپنے بیرون ملک مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی فوجی طاقت کے اظہار کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا۔
رپورٹ میں پاکستان کے ساتھ چین کے بڑھتے ہوئے فوجی اور معاشی تعاون کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کس طرح بیجنگ نے پاکستان کے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کے مشن کی تکمیل میں اسلام آباد کی مدد کی۔اسی طرح سے چین فوجی سازوسامان سمیت فوجی امداد کے ذریعے بھی بی آر آئی میزبان ملک کی سیکیورٹی فورسز کی مدد کی اپنی پالیسی پر بھی بھرپور طریقے سے عمل پیرا ہے۔
رپورٹ میں چین کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون کی جن مثالوں کا حوالہ دیا گیا ہے ان میں مشترکہ فوجی مشقیں شامل ہیں، اس میں نوٹ کیا گیا ہے کہ 2022 سے 21 کے درمیان چین نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ بحری مشقوں میں حصہ لیا اور پاکستان کو بغیر پائلٹ ایئر کرافٹ سسٹم بھی فراہم کیا، اسی طرح سے دیگر جدید حربی سازوسامان فراہم کیا گیا اور فوجی تربیت بھی کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چین کی قیادت میں ایشیا پیسیفک اسپیس کوآپریشن آرگنائزیشن کا رکن بھی ہے۔رپورٹ ’عوامی جمہوریہ چین میں فوجی اور سلامتی کی پیش رفت‘، جسے عام طور پر چائنا ملٹری پاور رپورٹ کہا جاتا ہے، کانگریس کی جانب سے سند یافتہ دستاویز ہے، یہ رپورٹ چین کی فوجی اور سیکورٹی حکمت عملی سے متعلق باضابطہ مستند جائزے کے طور پر شمار کی جاتی ہے۔
یہ رپورٹ پینٹاگون کی اکتوبر میں قومی دفاعی حکمت عملی کے اجرا کے بعد سامنے آئی ہے جس میں چین کی امریکی قومی سلامتی اور فری، اوپن عالمی نظام کے لیے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر نشاندہی کی گئی۔
پینٹاگون کا استدلال ہے کہ چین کی خارجہ پالیسی مشترکہ مقاصد پر مبنی کمیونٹی کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے، اس حکمت عملی کا مقصد چینی قوم کی عظمت کی تجدید ہے۔