تم سے کہنی تھی کوئی بات ، چلو رہنے دو کیسے گزری…
قدم قدم پہ یہ طوفان اٹھا ہے میرے لئے ہوا کا زور…
غم ہے ہمیں کیوں غم نہیں ہے یہی غم ، وہ کہیں،…
عظمت کی روشنی ہے رسالتؐ کی روشنی سرکارؐ کو ملی جو نبّوت…
اس کا جنت سے کوئی رشتہ ہے بے سہاروں کا وہ…
کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا وہ چاہتا تو میں دانستہ…
جب مقدر میں ہے تنہائی سے یاری پاگل پھر وہی شخص ہے…
مری نظر کو مہکتے گلاب کیا دو گے کہ نیند دے نہ…
ٓٓآبشاروں سبزہ زاروں کی زمین دیوداروں بیدزاروں کی زمین شرمساروں شرم داروں…
فصل شعلوں کی پکنے والی ہے یہ زمیں پھر سُلگنے والی ہے …
Copy Not Allowed
Sign in to your account
Remember me